جہاں سوشل میڈیا کے بہت زیادہ فوائد ہیں اس کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ نوجوان نسل میں سوشل میڈیا کا مثبت کے ساتھ ساتھ منفی استعمال بھی بہت زیادہ ہوگیا ہے۔ وہ اپنا بہت سارا قیمتی وقت سوشل میڈیا پہ ضائع کر دیتے ہیں۔
سوشل میڈیا ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو اظہارِ رائے، تبادلہ خیال، تصویر اور ویڈیوز شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہےجس کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہو گئی ہے، سوشل ویب سائٹس میں سے زیادہ تر لوگ فیس بک، ٹوئیٹر، یوٹیوب، گوگل پلس اور انسٹاگرام وغیرہ استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ اگر ایک چیز کے فوائد ہیں تو اس کے نقصانات بھی موجود ہیں۔
اس حوالے سے امریکی محققین نے بتایا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بہت زیادہ وقت گزارنے سے کیا کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔
امریکی ٹیکساس یونیورسٹی کی نئی تحقیق نے سب کو حیران و پریشان کردیا ہے جس میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو اس کے استعمال میں بہت احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بری خبروں کو سرچ یا اسکرول کرکے تلاش کرنے والے افراد کے لیے ‘ڈوم اسکرول’ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے اس رجحان میں اضافہ ہوا ہے، جرنل ہیلتھ میں شائع تحقیق میں 11 سو افراد کو ایک سروے کا حصہ بنایا گیا تھا۔
سروے کے نتائج میں دریافت ہوا کہ 16.5 فیصد افراد بری خبروں کو تلاش کرنا پسند کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ بہت زیادہ تنا اور انزائٹی کے شکار ہوگئے۔
امریکا کی ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 24 گھنٹے خبروں تک رسائی کے نتیجے میں کچھ افراد کو یہ دنیا تاریک اور خطرناک مقام نظر آتی ہے۔
محققین کے مطابق ایسے افراد میں خبروں کو پڑھنے کا جنون پیدا ہوجاتا ہے تاکہ ذہنی دبا کو کم کرسکیں مگر اس سے کوئی مدد نہیں ملتی۔
سروے میں شامل 27.3 فیصد میں خبروں کو پڑھنے کا رجحان معتدل حد تک نقصان دہ تھا جبکہ 27.5 فیصد معمولی حد تک متاثر ہوئے تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہت زیادہ سرفنگ اور اسکرولنگ کرنے والے افراد میں ذہنی اور جسمانی صحت کے مسائل کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
درحقیقت محققین نے دریافت کیا کہ 74 فیصد نے ذہنی صحت جبکہ 61 فیصد نے جسمانی صحت کے مسائل کو رپورٹ کیا۔
”مزید پڑھیں : سوشل میڈیا دماغی صحت کے مسائل کا ذمہ دار ہے“
انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ شرح ہماری توقعات سے زیادہ ہے اور یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ متعدد افراد سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں اور خبروں کو بھی پڑھتے ہیں۔