اسلام آباد : پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں لوگوں نے بجلی کی بڑھتی ہوئی اور بے لگام قیمتوں سے تنگ آکر گھروں کی چھتوں پر سولر سسٹم نصب کروایا۔
ایک بڑی رقم کی لاگت سے لگائے جانے والے سولر سسٹم سے شہریوں پر بجلی کے بلوں کا بوجھ کچھ کم تو ہوا لیکن شاید یہ خوشی یا سہولت بھی زیادہ دن نہ رہ سکے۔
اس حوالے سے یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت نے سولر نیٹ میٹرنگ ختم کرکے گراس میٹرنگ شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گراس میٹرنگ کی پالیسی پر کام جاری ہے، گراس میٹرنگ میں یونٹ کے بدلے یونٹ کا فارمولا ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ اس اقدام سے نیٹ میٹرنگ کا فائدہ اٹھانے والے صارفین کو بھی مہنگی بجلی فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق گراس میٹرنگ کے تحت 2میٹرز لگائے جائیں گے اور سولر پینل سے پیدا شدہ بجلی نیشنل گرڈ کو بھیجی جائے گی اور پھر واپس صارف کو فراہم کی جائے گی۔
ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سولر پینل کے حامل صارفین کو قومی گرڈ سے بجلی اسی ریٹ پر مہیا کی جائے گی جس ریٹ پر دیگر لوگوں کو فراہم کی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گراس میٹرنگ میں نیشنل گرڈ کو دی جانے والی بجلی کی قیمت تقریباً نصف ہوسکتی ہے، گراس میٹرنگ میں صارفین سے بجلی سی پی پی اے کے ریٹ پر خریدنے کی تجویز ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت صارفین کو بجلی حکومتی ریٹ پر بیچیں گی۔
وفاقی وزیر کی تصدیق
اس حوالے سے وزیر توانائی اویس لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ سولرنیٹ میٹرنگ پاور سیکٹر کے لئے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور ہماری حکومت اس نظام کو جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر سسٹم لگانے والے3سال کی مدت میں اپنی انویسٹمنٹ پوری کرلیا کرتے تھے اب سولر سسٹم لگانے والے ایک سے ڈیڑھ سال میں انویسٹمنٹ پوری کر رہے ہیں۔
اس تمام صورتحال کے بعد اب اگر شہری یہ سمجھتے ہیں کہ سولر سسٹم لگانے کے بعد ان کا بجلی کا بل کم آئے گا تو اس خوش فہمی کا بھی خاتمہ ہونے والا ہے۔