منگل, دسمبر 10, 2024
اشتہار

سولر سسٹم سے بجلی کے بل میں نمایاں کمی کیسے ممکن ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

سولر سسٹم موجودہ صدی کی ایک بہترین ایجاد ہے جو نہ صرف بجلی بچانے کا باعث بھی بنتے ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں۔

بجلی حاصل کرنے کا یہ جدید نظام کتنا کارآمد ہے یا اس کے صحیح استعمال سے ہم بجلی کے بل میں کتنی کمی لاسکتے ہیں یہ بتانے کیلئے آج ہم آپ کو اس سسٹم کی تنصیب سے متعلق کچھ اہم معلومات فراہم کریں گے۔

سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنا نہ صرف توانائی پیدا کرنے کا انتہائی سستا ذریعہ ہے بلکہ یہ زندگی بھر کے لیے معاشی طور پر انتہائی سودمند ہے لہٰذا سولر پینلز توانائی کی کمی کو پورا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں گوکہ یہ بیش قیمت ہوتے ہیں لیکن یہ بجلی کے بل میں بچت کی مد میں انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

- Advertisement -

ماہرین کے مطابق گھروں میں سولر سسٹم کو لگانا مشکل نہیں ہوتا مگر اس سے ہونے والی بچت کا تعین کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام عناصر کو مدنظر رکھیں۔

پہلے تو سولر سسٹم کی تنصیب کے اخراجات کا تعین کریں اور پھر اس میں ٹیکسوں یا دیگر مالی مراعات (اگر مل رہی ہوں تو) کا تخمینہ لگائیں۔

اس طرح آپ کو سسٹم کی مکمل لاگت کا تعین کرنے میں مدد ملے گی، اس کے بعد یہ تخمینہ لگائیں کہ سولر سسٹم سے سالانہ بنیادوں پر بجلی کے بلوں میں کتنی بچت ہو رہی ہے۔

سولر سسٹم سے ہونے والی بچت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ نے گھر میں کتنے سولر پینلز نصب کیے ہیں اور اوسط بجلی کا خرچ کتنا ہے۔

تو بجلی کے بلوں میں سولر سسٹم سے ہونے والی بچت کا تخمینہ لگانے کے لیے سولر سسٹم لگانے سے قبل اور اس کے بعد کم از کم 6 ماہ کے بلوں کا جائزہ لیں، خاص طور پر موسم گرما کے بلوں کا۔

اس کے بعد تخمینہ لگائیں کہ سولر سسٹم لگانے کے بعد ماہانہ بنیادوں پر کتنی بچت ہوئی۔

ایک بار جب سالانہ بچت کا اندازہ ہو جائے گا تو اس کے بعد آپ تخمینہ لگا سکتے ہیں کہ سولر سسٹم پر ہونے والا خرچہ کب تک پورا ہو سکتا ہے۔

اگر آپ کے گھر میں سولر پینل سسٹم لگانے کی لاگت 3 لاکھ روپے ہے اور اس سے ہر سال بجلی کے بلوں میں 30 ہزار روپے بچت ہوتی ہے تو اسے 10 سے تقسیم کریں۔

یعنی آپ کی سولر انرجی پر کی جانے والی سرمایہ کاری کی واپسی میں 10 سال کا عرصہ لگے گا۔ ایک بار جب سولر سسٹم کا خرچہ پورا ہو جائے گا تو اس کے بعد حقیقی معنوں میں بچت ہوتی ہے۔

عموماً گھروں میں نصب سولر پینلز کی زندگی 25 سال تک ہوتی ہے مگر احتیاط کی جائے تو وہ زیادہ عرصے تک کام کرتے ہیں۔

اگر 25 سال زندگی کو ہی حتمی تصور کر لیا جائے تو ہر سال 30 ہزار روپے کی بچت کو 15 سے ضرب دیں تو یہ ساڑھے 4 لاکھ روپے بن جاتی ہے۔

خیال رہے کہ یہ مثالی صورتحال کا تخمینہ ہے، کئی بار سولر پینل کم بجلی بناتے ہیں یا آپ کے علاقے میں بجلی کے فی یونٹ نرخوں میں مسلسل اضافہ بھی اس تخمینے کے اعداد و شمار پر اثر انداز ہو سکتا ہے، یعنی بچت کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سولر سسٹم لگانے والوں کو اپنے علاقوں میں یوٹیلیٹی نیٹ میٹرنگ پالیسیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ گرڈ کی بجلی پیک آور میں تو استعمال نہیں کر رہے۔

اس صورتحال میں سولر پینلز کے ساتھ ایک سولر بیٹری لگانے سے پیک آور میں بھی بچت کرنے میں مدد مل سکتی ہے مگر سولر سسٹم کی لاگت میں اس سے مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

تو یہ بات تو یقینی ہے کہ سولر سسٹم سے بجلی کے بلوں میں کمی آتی ہے مگر کتنی کمی آتی ہے اس کا انحصار مختلف عناصر اور آپ کے گھر میں بجلی کی ضروریات پر ہوتا ہے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں