لاہور: پاکستان کی تاریخ میں پہلے بار کچرے سے توانائی بنانے لا ئسنس جاری کردیا گیا ہے، ابتدائی طور 40 میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی، منصوبے سے کچرے کے ڈھیر کو ٹھکانے لگانے میں مدد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک اینڈپاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) نے کچرے سے توانائی بنانے کے لائسنس جاری کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اسے سلسلے میں پہلا لائسنس چینی کمپنی ژی ژونگ ری نیوایبل انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کو جاری کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طورپریہ غیرملکی کمپنی’لاکھودیر‘ کے مقام پر چالیس میگا واٹ انرجی پیدا کرے گی۔ کمپنی کا کہنا ہےکہ کچرے سے توانائی بنانے کے لیے سب سے بہترین ٹیکنالوجی بروئے کار لائی جائے گی ۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس منصوبے سے نہ صرف لاہور شہر کا دو ہزار ٹن کچرا روزانہ کی بنیاد پر بجلی کی پیدا وار میں استعمال کیا جائے گا ، جس سے ایک جانب تو بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ وہیں اس منصوبے سے کچرے کو ٹھکانے لگانے کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے بے پناہ فوائد ہیں، جن میں کچرے کو جمع کرنے کے لیے ڈمپنگ پوائنٹس میں کمی ہوگی، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں مدد ملے گی ، گیس کی قلت جیسے مسائل پر قابو پایا جائے گا اور کچرے کے ڈھیر شہر کی خوبصورتی کو بھی داغ دار نہیں کریں گے۔
نیپرا اس ضمن میں پہلے ہی پچیس سال کے لیے معاہدے کا اعلان کرچکا ہے جس کے تحت وفاق اورصوبوں کو مستقبل میں پچاس میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
نیپرا کی جانب سے شہری کوڑا کرکٹ سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کےلیے10 روپے فی یونٹ ٹیرف جاری کیا گیا ہے۔ سالڈ ویسٹ پاور پلانٹس کا ٹیرف 25 سال کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 50 سے 250 میگاواٹ تک لگائے جاسکتے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں