تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

جنوبی افریقہ کا امریکا پر دھمکیاں دینے کا الزام

جنوبی افریقہ نے الزام عائد کا ہے کہ امریکا اس پر روس سے تعلقات ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے اور اس کے لیے دھمکی دے رہا ہے۔

غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ کی وزیر دفاع تھانڈی موڈیز نے کہا ہے کہ امریکا ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط رکھنے پر افریقی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ایک روسی کارگو جہاز ’لیڈی آر‘ نے جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے بحری اڈے کا دورہ کیا تھا۔ جس کے بعد جنوبی افریقہ کی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے اور کارگو جہاز کی آمد کے بعد سے واشنگٹن اور پریٹوریا کے درمیان تعلقات بھی کشیدہ ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر کے اوائل میں روسی مال بردار جہاز کو سائمنز ٹاؤن بحریہ کے اڈے میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کے ٹرانسپونڈرز کو اتار دیا گیا تھا اور وہاں سامان کو آزادانہ طور پر منتقل کیا گیا تھا۔

جنوبی افریقہ کی وزیر دفاع تھانڈی موڈیز نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ روسی کارگو جہاز کون سا سامان لے کر جا رہا تھا اور صرف اتنا ہی بتایا کہ اس جہاز میں جو بھی سامان تھا وہ کورونا وبا سے بہت پہلے منگوایا تھا۔

موڈیز نے کہا واشنگٹن نے صرف جنوبی افریقہ ہی نہیں بلکہ پورے براعظم افریقہ کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے پاس ایسی کوئی بھی چیز موجود ہوئی جس سے روس کی خوشبو آ رہی ہو تو انھیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

دوسری جانب ایک سینئر امریکی اہلکار نے ڈبلیو ایس جے کو روسی بحری جہاز (جس پر مئی میں ماسکو کے لیے اسلحے کی ترسیل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ واشنگٹن روس کی جانب سے جنوبی افریقی مسلح افواج کو فراہم کردہ امداد سے پریشان ہے۔

امریکی اہلکار نے کہا کہ روسی کارگو بحری جہاز ‘لیڈی آر’ پر لوڈ کیے جانے والے کنٹینرز سے متعلق ہمارے پاس کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

Comments

- Advertisement -