اشتہار

بیرون ملک ملازمت کے جھانسے پر لاکھوں لٹانے والے کھیتوں میں مشقت پر مجبور

اشتہار

حیرت انگیز

میڈرڈ: اسپین میں ایک ایسے منظم گروہ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جو تارکین وطن کو شاندار ملازمت کے خواب دکھا کر ان سے لاکھوں یورو ہتھیا رہے تھے، یہ تارکین بعد ازاں کھیتوں میں محنت مشقت کرنے پر مجبور تھے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کی پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی ایک ایسے بہت بڑے لیکن منظم گروہ کے خلاف کی گئی، جو ملک میں غیر قانونی طور پر موجود تارکین وطن کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کا مربوط طریقے سے مالی استحصال کر رہا تھا۔

پولیس کے مطابق اس گروہ سے تعلق رکھنے والے 43 ایسے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو تارکین وطن کو بہترین مستقبل اور شاندار روزگار کے سبز خواب دکھا کر لاکھوں یورو ہتھیا لیتے تھے۔

- Advertisement -

یہ دھوکا دہی ایسے تارکین وطن سے کی جاتی تھی جو زیادہ تر مراکش سے غیر محفوظ سمندری راستہ اختیار کرتے ہوئے اسپین پہنچتے تھے، تاہم ان متاثرہ تارکین وطن میں دیگر راستوں سے اسپین پہنچنے والے اور ایشیائی اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن بھی شامل ہیں۔

میڈرڈ پولیس کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ارکان ایسے تارکین وطن سے فی کس 3 ہزار یورو لے کر ان سے وعدے کرتے تھے کہ انہیں شاندار روزگار دلایا جائے گا اور دکھاوے کے لیے ان سے روزگار کے جعلی معاہدوں پر دستخط بھی کروا لیتے تھے۔

بعد ازاں ان تارکین وطن سے جو کام کروایا جاتا تھا، وہ کھیتوں میں زرعی مزدوروں کے طور پر لی جانے والی مشقت تھی، اس مشقت کا معاوضہ بھی تارکین وطن کے اسپین میں غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کی وجہ سے انتہائی کم تھا۔

اب تک کی جانے والی چھان بین سے پتہ چلا ہے کہ اس گروہ کے ارکان اپنا شکار بننے والے تارکین وطن سے غلاموں جیسی مشقت لیے جانے کے شریک مجرم تھے اور اکثر ایسے غیر ملکیوں کو غیر انسانی حالات میں زندہ رہنا پڑتا تھا۔

یاد رہے کہ اسپن اپنے جغرافیے کی وجہ سے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن کی اہم ترین منزل ہے، وہاں زیادہ تر تارکین وطن شمالی افریقہ میں مراکش سے غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔

یہ تارکین وطن سب ہی مراکشی یا افریقی شہری نہیں ہوتے بلکہ ان میں کافی بڑی تعداد میں پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے شہریوں کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک کے باشندے بھی شامل ہوتے ہیں، جو شمالی افریقہ کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

ہسپانوی حکام کے مطابق 2022 میں شمالی افریقہ سے 31 ہزار سے زائد تارکین وطن غیر قانونی طور پر اسپین میں داخل ہوئے، ان میں سے زیادہ تر مراکش سے کشتیوں کے ذریعے اسپین پہنچے تھے۔

اسپین میں پاکستانی تارکین وطن کی بھی ایک بڑی تعداد مقیم ہے جن میں ایسے باشندے بھی شامل ہیں، جن کے پاس وہاں قیام کے قانونی اجازت نامے نہیں ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں