پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

پاکستان میں دریافت ہونے والے پودے کو اسپائیڈر مین کیوں کہا جا رہا ہے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

اشتہار

حیرت انگیز

کیمبرج: پاکستان اور دیگر کئی ممالک میں ایک ایسا حیرت انگیز پودا دریافت ہوا ہے جو اسپائیڈر مین کی طرح روئی پھینکتا ہے۔

آپ نے فلموں میں دیکھا ہوگا کہ اسپائیڈر مین کا ہیرو اپنے ہاتھوں سے مکڑی کے جالے کے تار پھینکتا ہے، اب اسی خصوصیت والا ایک حیرت انگیز پودا دریافت ہوا ہے جو پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے۔

ماہرین نباتیات کہتے ہیں کہ یہ بلند و بالا پہاڑوں پر اگنے والا یعنی الپائنی پودا ہے، جس کا حیاتیاتی نام ڈایونیزیا ٹیپٹوڈز (Dionysia tapetodes) ہے، اس کے خلیات میں باریک سوراخ ہوتے ہیں، جن سے روئی کے ریشے خارج ہوتے ہیں، یہ ریشے گڑیا کے بال کی طرح پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔

- Advertisement -

سائنس دان اس پودے کے خلیات میں سوراخ دیکھ کر حیران ہیں کیوں کہ اس سے قبل یہ خاصیت کسی پودے میں نہیں دیکھی گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح خلیات سے دھاگوں کا باہرنکلنا ایک بہت ہی حیرت انگیز عمل ہے۔

دل چسپ حقیقت یہ ہے کہ یہ پودا ترکمانستان، شمال مشرقی ایران اور پاک افغان سرحدی پہاڑیوں پر پایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مغربی ماہرین نباتات نے کبھی اس پر غور نہیں کیا۔

اب کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے بتایا ہے کہ اس کے پتے ریشم نما لمبے دھاگے سے ڈھک جاتے ہیں، جو فلے وون سے بنتے ہیں اور وہ فلے وینوئڈ کیمیکل ہی کی ایک قسم ہے۔ واضح رہے کہ فلے وینوئڈ چھوٹے خاص کیمیکل ہوتے ہیں جو بہت سے طبی خواص رکھتے ہیں۔

لیکن اس پودے میں فلیوون ذرات کی بجائے ایک سے دو مائیکرون موٹائی کے تار خارج ہوتے ہیں، جو انسانی بال سے بھی باریک ہوتے ہیں، جب کہ اوسط بال کی موٹائی 75 مائیکرون تک ہوتی ہے۔

خوردبین اور دیگر آلات سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ سبزی مائل ریشہ ایک سے دوسرے پتے تک جاتا ہے، اور پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

اس سے قبل ہمیں معلوم نہ تھا کہ یہ روئی نما ریشہ کیسے بنتا ہے لیکن اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پودا خود کو نقصان دہ سرد موسم سے بچانے کے لیے ایسا کرتا ہے، یہ پودا سرد اور بلند پہاڑی علاقوں میں اُگتا ہے اور اسی لیے الپائنی پودا بھی کہلاتا ہے۔

الیکٹرون خوردبین سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ریشہ پتوں سے ابھرتا ہے، اور یہ خلیات میں موجود سوراخوں سے نمودار ہوتا ہے، لیکن عام حالات میں اگر پودے کے خلیات پر اتنے ہی باریک سوراخ بنائے جائیں تو پورا خلیہ ہی پھٹ جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں