تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

پاکستان کا 18مارچ کا آپریشن افغانستان حکومت نہیں بلکہ دہشت گردوں کیخلاف تھا، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا 18مارچ کا آپریشن افغانستان حکومت نہیں بلکہ دہشت گردوں کیخلاف تھا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کی میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 18مارچ کو پاکستان نے افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ 16مارچ کے دہشتگردحملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطہ ہواتھا ، ایک ڈیمارچ جاری کیا گیا جس میں خدشات کے بارےمیں آگاہ کیا گیا تھا اور وزیر خارجہ کی جانب سے افغان وزیر خارجہ کو ٹیلیفون پربھی خدشات کا اظہار کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ آپریشن کا ہدف گلبہادر گروپ کے دہشت گردوں کوٹارگٹ کرنا تھا ، افغانستان میں آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے درمیان رابطہ ہے، پاکستان نے متعدد بارافغانستان کیساتھ دہشتگردی سےمتعلق ٹھوس شواہد شیئرکئے، یہ حقیقت ہےکہ دہشتگردوں بالخصوص کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں بیسزہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا18مارچ کاآپریشن افغانستان حکومت نہیں بلکہ دہشتگردوں کیخلاف تھا، یہ ٹارگٹڈ آپریشن دہشتگردوں کے خلاف تھا ، یہ آپریشن افغان عوام اور انکے اداروں کے خلاف نہیں تھا۔

ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان نے کئی مرتبہ افغانستان کے ساتھ دہشت گردوں کی تفصیلات شیئرکی اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کا بھی افغانستان کو کہا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان عبوری حکومت کے ترجمان کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان تھا، ابھی تک غیر ذمہ دارانہ بیان جاری کرنے کی وجہ بھی سمجھ نہیں سکی۔

Comments

- Advertisement -