کولمبو: سری لنکا نے روسی خام تیل کی پہلی ڈلیوری ہفتے کو وصول کر لی ہے، جو اقتصادی بحران کے شکار سری لنکا کے لیے ’امید کی کرن‘ ثابت ہو سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے بعد سری لنکا نے بھی روسی خام تیل کی پہلی ڈلیوری ہفتے کو وصول کر لی، سری لنکا کے وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ روسی تیل سے سرکاری آئل ریفائنری میں کام بحال کیا جائے گا۔
سری لنکا کی اکلوتی سرکاری آئل ریفائنری مارچ کے مہینے میں اس وقت بندش کا شکار ہو گئی تھی، جب یہ ملک غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی شدید کمی کا شکار ہو گیا تھا، صورت حال اس قدر خراب ہو گئی تھی کہ حکومت کے پاس خام تیل کی برآمد کے لیے رقم تک موجود نہیں تھی۔
روسی خام تیل کی ڈلیوری بھی دارالحکومت کولمبو کی بندرگاہ کے قریب کھلے سمندر میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک رکی رہی تھی، کیوں کہ سری لنکن حکومت اس کی ادائیگی کے لیے 75 ملین ڈالر کی رقم اکٹھی نہیں کر سکی تھی۔
بھارت کا روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان
واضح رہے کہ روسی بینکوں پر عائد امریکی پابندیوں اور یوکرین کے خلاف جنگ پر عالمی سفارتی احتجاج کے باوجود سری لنکا کی حکومت ماسکو حکومت کے ساتھ خام تیل، کوئلے اور ڈیزل کی براہ راست ترسیل کے لیے مذکرات کر رہی ہے۔
سری لنکن وزیر توانائی کنچنا وجے سکیرا کا کہنا ہے کہ انھوں نے سرکاری طور پر روسی سفیر سے تیل کی براہ راست ترسیل کی درخواست کی ہے، صرف خام تیل ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں، ملک کو دوسری پٹرولیم مصنوعات بھی درکار ہیں۔
کیا روس سے سستے تیل کے لیے بات ہوئی؟ حماد اظہر نے خط شیئر کر دیا
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت نے بھی عالمی پابندیوں کے باوجود روس سے تیل کی خریداری کی تھی، جس کے بعد بھارت میں تیل سستا ہو گیا ہے۔