تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سانحہ ایسٹر تحقیقات، سری لنکن صدر نے انٹیلی جنس سربراہ کو برطرف کردیا

کولمبو: سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ممکنہ طور پر ایسٹر بم دھماکوں کی تحقیقات کے تنازع پر انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف سری سیرا مینڈس کو برطرف کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سرلنکن انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف سری سیرا مینڈس نے بیان دیا تھا کہ ایسٹر حملے روکے جا سکتے تھے جس میں تقریباً 45 غیرملکیوں سمیت 258 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد سری لنکن صدر نے چیف کو جبری برطرف کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گذشتہ ہفتے سی سینا کے انٹیلی جنس چیف نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ صدر انتہا پسندوں کی جانب سے ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ سیکیورٹی اجلاس کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، صدراتی دفتر نے برطرفی کی وجوہات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ سری لنکن صدر نے جمعے کے روز کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں انہوں نے 21 اپریل کے حملوں کی تحقیقات کے لیے بننے والے پارلیمانی کمیٹی (پی ایس سی) کی مخالفت کی تھی۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا تھا کہ میتھری پالا سری سینا نے تفتیش کے لیے پولیس اور فوج یا خفیہ ادارے کے کسی بھی اہلکار کو پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے انکار کردیا۔ کمیٹی کی کارروائی کے دوران، ان کی گواہی کے عمل کی لائیو ٹیلی کاسٹ کو صدر کے احکامات پر روک دیا گیا۔

سری سینا کے سیکریٹری دفاع اور پولیس چیف نے کہا کہ صدر میتھری پالا سری سینا، جو بذات خود وزیر دفاع اور وزیر امن و عامہ ہیں، انٹیلی جنس رپورٹس کے لیے باضابطہ طریقہ کار پر عملدرآمد نہیں کرتے جس میں 21 اپریل کے دھماکوں کی پہلے سے جاری کی گئی وارننگ بھی شامل ہیں تاہم سری لنکن صدر نے بارہا اس بات کی تردید کی کہ انہیں حملوں کے خطرے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

سری لنکا دہشت گردی، جرمن مسلمانوں کا اظہار یکجہتی کے لیے ملکی دورہ

انہوں نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ان کے نیشنل پولیس چیف اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایسٹر حملوں سے 13 روز قبل ملاقات ہوئی تھی لیکن کسی افسر نے انہیں بھارت سے موصول ہونے والے خطرے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -