کراچی : نقیب اللہ کیس کی تفتیش کرنے والے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ تعاون نہ کرنے پرراؤانواراورٹیم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے ، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیرعابد قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤانوارکاانتظارکررہےہیں مگروہ ابھی تک نہیں پہنچے، راؤ انوار سے کسی قسم کا رابطہ بھی نہیں ہوا، راؤانوارکا انتظار کر رہے ہیں، خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں۔
عابدقائمخانی کا کہنا تھا کہ راؤانوار پیش نہی ہوتے تو رپورٹ افسران کو بھیج دیں گے، دباؤ قبول کیا ہے نہ کریں گے، راؤانوارسمیت تمام افسران پیش ہوں تعاون کریں، کیس میں تعاون نہیں کیاجائے گا تو گرفتاریاں بھی کریں گے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر نے مزید کہا کہ تعاون نہ کرنےپرراؤانواراورٹیم کیخلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے، راؤانوارپولیس افسرہیں خواہش ہےتفتیش میں پیش ہوں، راؤانوارکے گھر پر پیشی سے متعلق نوٹس لگایا گیا ہے چھاپہ نہیں مارا گیا۔
واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا
نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔
نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔
اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔