تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا

کراچی: نقیب اللہ کی مبینہ مقابلےمیں ہلاکت پر آجی سندھ نے ایس ایس پی ملیرراؤانوار کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا، تحقیقاتی کمیٹی نے معطلی کی سفارش کی تھی۔

تفصیلات کے مطابق جعلی مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ راؤانوارکانام ای سی ایل میں ڈالنےکافیصلہ کیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راؤ انوارکے خلاف انکوائری مکمل ہونے پر مزید کارروائی ہوگی، تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب اللہ کیخلاف شواہد نہیں ملے، راؤ انوار کی جانب فراہم کیا گیا نقیب کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے جبکہ جیل مین قید دہشتگرد قاری احسان اللہ نے بھی نقیب کو پہچانے سے انکار کردیا۔

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی ملیرراؤانوارکوتحقیقات کےبعدمعطل کردیا جبکہ راؤانوارکانام ای سی ایل میں ڈالنےکافیصلہ کیا ہے۔


مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس


راؤانوار کی معطلی کے بعد عدیل چانڈیو کو ایس ایس پی ملیرتعینات کردیاگیا جبکہ ملک الطاف کوایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر کے عہدے سے ہٹا دیاگیا ہے۔

خیال رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی تھی۔

ذرائع کےمطابق ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دیا تھا جبکہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کو ارسال کی تھی۔


مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


گذشتہ روز ایس ایس پی راؤ انوار نقیب اللہ محسود کے مبینہ قتل پر بننے والی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کرایا تھا، اپنے بیان میں کہا تھا کہ نقیب محسود کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نقیب اللہ کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیا تھا اور  آئی جی سندھ سے سات روز میں واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -