جمعہ, اکتوبر 11, 2024
اشتہار

پاکستان اور بھارت کے اسٹار کرکٹرز ایک ہی ٹیم کا حصہ؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان اور بھارت کھیل کے میدان کے روایتی حریف ہیں مگر ایک بار پھر دونوں ٹیموں کے اسٹار کرکٹرز ایک ہی ٹیم میں یکجا ہو سکتے ہیں۔

میدان کرکٹ کا ہو، ہاکی یا پھر کسی اور کھیل کا۔ اگر وہاں مقابلے میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت ہوں تو پھر وہ مقابلہ کھیل کا نہیں بلکہ جذبوں کی جنگ بن جاتا ہے جہاں دونوں جانب کے شائقین کرکٹ ہر صورت حریف کو چت اور اپنی ٹیم کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں۔

تاہم کرکٹ کے میدان میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلنے والے پاکستان اور بھارت کے موجودہ سپر اسٹارز ایک ہی ٹیم میں یکجا ہو سکتے ہیں اور شائقین کرکٹ انہیں آئندہ سال ایکشن میں دیکھ سکتے ہیں۔

- Advertisement -

بھارتی میڈیا کے مطابق 2005 اور 2007 میں ہونے والے ایفرو ایشیا کپ کے ایک بار پھر انعقاد کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔

مذکورہ ٹورنامنٹ جس میں ایشیا الیون میں پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے کرکٹرز شامل تھے جب کہ افریقہ الیون میں جنوبی افریقہ، زمبابوے اور کینیا کے کھلاڑی حصہ تھے۔ تاہم دو بار کامیاب انعقاد کے بعد ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت کشیدہ تعلقات کے بعد تیسری بار نہ ہوسکا۔

تاہم اطلاعات یہ ہیں کہ دسمبر میں جے شاہ کے آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد ایک بار پھر اس ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آخری مرتبہ یہ ٹورنامنٹ ون ڈے فارمیٹ کے تحت ہوا تھا تاہم اب ٹی 20 کرکٹ کی مقبولیت کے پیش نظر اس مرتبہ یہ ٹورنامنٹ ٹی ی20 فارمیٹ پر مبنی ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے افریقن کرکٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین سمود دامودار کا کہنا ہے کہ 2007 کے بعد ایفرو ایشیا کپ دوبارہ منعقد نہ ہونے کا دکھ ہے۔ میرے خیال سے اس ٹورنامنٹ کو اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا۔ ہمارے ممبرز اس بات پر پچھتاتے ہیں۔ اب اسے افریقہ کو دوبارہ سے کروانے کی کوشش کرنی ہوگی۔

اگر یہ ٹورنامنٹ آئندہ سال شیڈول کیا جاتا ہے تو شائقین کرکٹ ممکنہ طور پر ایشیا الیون کی ٹیم میں بابر اعظم، ویرات کوہلی، جسپریت بمراہ اور شاہین آفریدی جیسے سپر اسٹار کرکٹرز کو ایک ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔

خیال رہے کہ 21 سال قبل جب یہ ٹورنامنٹ 2005 میں منعقد ہوا تھا تو ایشیا کی ٹیم میں شعیب اختر، وریندر سہواگ، شاہد آفریدی، آشیش نہرا، مہیلا جے وردھنے، انضام الحق سمیت دیگر کئی کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں