اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور اسے 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے زخائر کی صورتحال تسلی بخش ہے، مہنگائی 4.5 سے 5.5 فیصد رہے گی۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ معاشی شرح نمو میں اضافہ ہوگا تاہم اس وجہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے، تیل کی قیمت میں غیر متوقع اتار چڑھاو مہنگائی کے تخمینے کو متاثر کرسکتا ہے۔
اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کے قرضے میں تیزی کے باوجود بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں کی نمو سست ہوئی ہے جبکہ ڈپازٹس کی نمو میں کمی اور زیر گردش کرنسی میں تیزی باعث تشویش ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس محاصل میں بہتری دیکھی جا رہی ہے ۔ کپاس اور چاول کی پیداوار کا منفی اثر گندم اور دیگر فصلوں کی بہتر پیداوار سے زائل ہو سکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ مالی سال دوہزار سولہ میں اوسط مہنگائی 3سے 4فیصد کے درمیان رہے گی تاہم تیل کی عالمی قیمتوں کے رجحانات اور ملک میں اضافی غذائی اسٹاک کی بنا پر گرانی میں کمی آسکتی ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ مالی سال دوہزار سولہ کی پہلی ششماہی کے دوران نجی شعبے کا قرض 339.8 ارب روپے بڑھ گیا جو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 224.5 ارب روپے تھی ،سٹیٹ بینک کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی بنا پر سرگرمیوں کی تیزی رواں مالی سال کے بعد بھی جاری رہے گی ۔
اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ تاجروں کے لیے ایمنیسٹی اسکیم ایف بی آر اور حکومت کا معاملہ ہے، فائلرز کی تعداد میں اضافے کو خوش آمدید کہیں گے، ایران پر عالمی اقتصادی پابندیاں ختم ہونے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، جائزے کے بعد ایران سے بینکاری روبط شروع کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔