مشہور برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ 76 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ گزشتہ طویل عرصے سے معذوری کا شکار تھے۔
شہرہ آفاق برطانوی سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے طبیعات کی بے شمار تھیوریز پیش کی تھیں۔ وہ اپنی نوجوانی میں ہی ایک نہایت نایاب مرض کا شکار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے جسم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: خلاؤں میں خوش قسمتی ڈھونڈتا بدقسمت انسان
اکیس برس کی عمر میں ان پر پہلی دفعہ’ایمیو ٹراپک لیٹیرل سکیلیروسز ‘ نامی مرض کا حملہ ہوا جس میں مریض کے تمام اعضا آہستہ آہستہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
یہ صرف مریض ہی کے لیے نہیں اس کے عزیز و اقارب کے لیے بھی ایک انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہوتی ہے جس میں انسان سسکتے ہوئے بہت بے بسی سے موت کی طرف بڑھتا ہے۔ ڈاکٹرز کے اندازوں کے مطابق وہ صرف 2 برس اور جی سکتا تھا۔
اس کے والدین نے گہری تشویش میں کیمبرج یونیورسٹی رابطہ کیا کہ آیا وہ اپنا پی ایچ ڈی مکمل کر سکے گا؟ تو یونیورسٹی کا جواب زیادہ حوصلہ افزا نہیں تھا مگر اس بالشت بھر کے انسان نے جس کی کل کائنات ایک ویل چیئر اور اس پر نصب چند کمپیوٹر سسٹمز اور ایک سکرین تھی نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
مزید پڑھیں: کیا اسٹیفن ہاکنگ مر چکے ہیں؟
ہاکنگ کو آئن اسٹائن کے بعد پچھلی صدی کا سب سے بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا مخصوص شعبہ بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی (کونیات) ہے۔
اسٹیفن کی کتاب ’وقت کی مختصر تاریخ‘ بریف ہسٹری آف ٹائم سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔