تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

امریکا میں مقیم رابعہ، جنہیں اپنے ایدھی بے بی ہونے پر فخر ہے

امریکا میں مقیم پاکستانی خاتون رابعہ بی بی کا کہنا ہے کہ بلقیس ایدھی کے انتقال کے بعد وہ خود کو ایک بار پھر سے یتیم محسوس کر رہی ہیں، انہیں اپنے ایدھی بے بی ہونے پر فخر ہے۔

امریکا میں مقیم پاکستانی خاتون رابعہ بی بی کی کہانی سماجی کارکن اور عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی کے انتقال کے بعد سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، رابعہ کو 28 سال قبل کوئی ایدھی سینٹر کے جھولے میں ڈال گیا تھا اور پھر ان کی پرورش بلقیس ایدھی کے زیر نگرانی ہوئی۔

رابعہ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ 28 سال پہلے مجھے کراچی میں ایدھی سینٹر کے باہر بچوں کے جھولے میں چھوڑ دیا گیا تھا، میں آپ کو ملی، آپ نے اپنی والدہ کا نام رابعہ بانو مجھے دیا، میری شناخت بنائی اور پھر مجھے گھر دیا۔

رابعہ لکھتی ہیں کہ بلقیس ایدھی کی ہی وجہ سے انہیں نئے پیار کرنے والے والدین ملے اور ایک نئی شناخت ملی۔

ایدھی سینٹر میں رہتے ہوئے رابعہ تعلیم حاصل کرتی رہیں، اپنی ذہانت کے بل بوتے پر انہوں نے اسکالر شپس حاصل کیں اور امریکا میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے نیویارک اسٹیٹ اسمبلی، برونکس ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس، یو ایس کانگریس اور یو ایس سینیٹ میں انٹرن شپس کیں اور اس کے بعد سائبر سیکیورٹی اینڈ ڈیٹا پرائیوسی لا میں ماسٹرز کیا۔

رابعہ اس وقت نائیکی میں سینئر پرائیوسی اینڈ کمپلائنس اینالسٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

بلقیس ایدھی کے انتقال پر انہوں نے لکھا کہ بڑے ابو (عبدالستار ایدھی) کو کھونا مشکل تھا لیکن آپ کے نقصان نے مجھے آج پھر یتیمی کی کیفیت سے دوچار کردیا ہے۔

رابعہ کا کہنا ہے کہ انہیں ایک ایدھی بے بی ہونے پر فخر ہے۔

یاد رہے کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت لگائے گئے جھولوں میں ڈالے گئے ہزاروں بچوں کی پرورش اس ادارے میں ہوئی جسے عبدالستار ایدھی اور ان کی اہلیہ بلقیس ایدھی چلاتے رہے۔

Comments

- Advertisement -