تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

آثار قدیمہ میں پراسرار پرچھائی

بعض لوگوں کو آثار قدیمہ اور تاریخی کھنڈرات کی سیر کرنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔ لیکن کیسا ہو جب آپ کو علم ہو کہ ایسے ہی کسی سفر میں آپ کے ساتھ ’کوئی اور‘ بھی موجود رہا ہو جس کی موجودگی سے آپ بالکل لاعلم رہے ہوں۔

ایسا ہی ایک واقعہ انگلینڈ کے رہائشی 50 سالہ جون وکس کے ساتھ پیش آیا جو اپنے 12 سالہ بیٹے کے ساتھ ایک قدیم تاریخی اینسفورڈ قلعے کی سیر کرنے پہنچا۔

ان باپ بیٹوں نے قلعے کا دورہ کیا، تصاویر بنوائیں اور واپس آگئے۔ واپس آکر جب انہوں نے تصاویر دیکھیں تو ایک تصویر میں کچھ ایسا تھا جس نے انہیں چونکا کر رکھ دیا۔

اس تصویر میں سیاہ لباس میں ملبوس کسی شخص کی پشت دکھائی دے رہی تھی جو اپنے حلیے سے کوئی راہب لگ رہا تھا۔ جون کا کہنا تھا کہ جس وقت انہوں نے یہ تصویر کھینچی اس وقت وہاں ان کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔

جون نے جب تاریخ کھنگالی تو اسے علم ہوا سنہ 1130 عیسوی میں یہ قلعہ جس شخص کی ملکیت تھا، ولیم ڈی اینسفورڈ نامی اس شخص نے بعد ازاں دنیا تیاگ کر رہبانیت اختیار کرلی تھی۔

جون نے روحانیت اور پراسرار واقعات کی تحقیق کرنے والے افراد کو یہ تصویر دکھائی۔ بعض کا خیال تھا کہ یہ قلعے کی دیوار میں کوئی گہرا شگاف ہے جو دور سے کسی انسان کی طرح دکھائی دے رہا ہے۔

بعض افراد کا ماننا تھا کہ یہ ولیم ڈی اینسفورڈ کی روح بھی ہوسکتی ہے جو قلعے میں آتی جاتی رہتی ہو۔

کچھ نے اسے کیمرہ لائٹنگ کا نتیجہ قرار دیا۔ جون نے تمام مفروضات کی تصدیق کے لیے دوبارہ قلعے کا رخ کیا اور اسی دیوار کی دوبارہ تصویر کھینچی، تاہم اس بار نہ تو دیوار میں کوئی شگاف نظر آیا، نہ ہی کوئی اور پراسرار پرچھائی۔

جون نے اسے اپنے لیے ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -