تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

لاشوں کو گھروں میں ساتھ رکھنے والا عجیب قبیلہ، روز کھانا بھی دیا جاتا ہے

انڈونیشیا میں ایک ایسا قبیلہ پایا جاتا ہے جہاں لوگ اپنے پیاروں کو مرنے کے بعد ان کی لاشیں گھروں میں رکھتے اور ان کی خدمت کرتے ہیں۔

دنیا کے ہر ملک اور مذہب میں موت کے بعد میت کی اپنے اپنے عقائد کے مطابق آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں کوئی لاشوں کو دفناتا تو کوئی جلاتا یا کوئی دریا برد کردیتا ہے لیکن اس جدید دنیا میں اب بھی ایسے قبائل بھی آباد ہیں جن کی اس حوالے سے عجیب روایت ہیں۔

انڈونیشیا میں بھی ایک ایسا قبیلہ پایا جاتا ہے جو مرنے کے بعد اپنے پیاروں کی آخری رسومات ادا کرنے کے بجائے ان کی لاشوں کو اپنے ساتھ گھروں میں رکھتا اور معمول کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔

دنیا کے سامنے جب اس روایت کے حوالے سے خبریں اور تصاویر آئیں تو لوگ حیران اور کچھ خوفزدہ ہوگئے۔

انڈونیشیا میں اس روایت پر چلنے والوں کا ماننا ہے کہ جب بھی کوئی مرتا ہے تو وہ مرتا نہیں بلکہ حقیقتاْ بیمار ہوتا ہے ایسے میں اسے گھر میں رکھ کر اس کی خدمت کی جاتی ہے۔

انڈونیشیا میں اس روایت کے ماننے والے اپنے پیاروں کو موت کے بعد ان کی لاش کو ایک کمرے میں لٹا دیا جاتا ہے اور اہلخانہ کی روزمرہ کی زندگی معمول کے مطابق جاری رہتی ہے، کسی کو محسوس نہیں ہوتا کہ گھر میں کسی کی موت واقع ہوگئی ہے، گھر میں بعض اوقات ایک نہیں کئی کئی لاشیں پڑی ہوتی ہیں لیکن اہلخانہ ان کے درمیان بلاخوف وخطر نارمل طریقے سے زندگی گزارتے ہیں، خاندان کے تمام افراد لاش کی خدمت کرتے ہیں اور میتوں کو روز تازہ اور گرم کھانا دیا جاتا ہے، ان کو نہلایا بھی جاتا ہے اور کپڑے بھی تبدیل کیے جاتے ہیں۔

صرف یہی نہیں بلکہ باہر سے آنے والے مہمان بھی اہل خانہ کے ساتھ ساتھ ان لاشوں کے ساتھ وقت گزارتے اور ان کی خیریت دریافت کرتے ہیں۔

اس رسم ورواج کے پابند افراد کا خیال ہے کہ کوئی مرتا نہیں ہے بلکہ وہ صرف بیمار ہوجاتا ہے اور اس لیے اسے گھر میں رکھ کر خدمت کی جاتی ہے۔ گھر میں جب کوئی مہمان آتا ہے تو لاشوں سے بھی اس کا حال چال دریافت کرتا ہے۔

اس روایت کے پاسدار لوگوں کو جب یقین آجاتا ہے کہ مذکورہ شخص (لاش) کی موت کا صحیح وقت آگیا ہے تو وہ اس کی لاش کی بڑے دھوم دھام سے آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ ان کے طریقے میں نہ لاشوں کو دفنایا جاتا ہے اور نہ ہی جلایا جاتا ہے بلکہ انہیں گاؤں کے قریب پہاڑی کی چٹانیں کاٹ کر تابوت میں رکھ دیا جاتا ہے۔

 

یہاں اگر کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ لاشیں اگر کافی روز تک گھر میں پڑی رہتی ہیں تو گلتی سڑتی نہیں ہیں کیا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ لواحقین اپنے پیاروں کی لاشوں کو گلنے اور سڑنے سے بچانے کے لیے ان لاشوں پر خاص قسم کے پتے اور دوائیاں لگاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ لاشیں خراب نہیں ہوتیں۔

Comments

- Advertisement -