تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

انسان کے کان کا میل کن بیماریوں کی نشاندہی کرسکتا ہے؟

لندن: برطانیہ کے تحقیقی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان کے کانوں کی میل کا تجزیہ کر کے ذہنی صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

برطانیہ کے یونیورسٹی کالج لندن انسٹیٹیوٹ آف کوگنیٹک نیورو سائنس کے ماہرین نے حال ہی میں ایک تحقیقی مطالعہ کیا جس میں انسان کی دماغی صحت کے حوالے سے غور کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور ماہر نفسیات ڈاکٹر ہیرن ویوس کا کہنا ہے کہ ہم تحقیق کے دوران اس نتیجے پر پہنچے کہ انسان کے کان میں موجود میل کی مدد سے اُس کی دماغی اور جسمانی صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔

برطانوی خبررساں اداے پر شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’کانوں کی میل کے ذریعے کورٹیسول کی سطح کا معلوم کیا جاسکتا ہے‘۔

تحقیقی رپورٹ بنانے والے مصنف ڈاکٹر اینڈریسن ہیرن کا کہنا تھا کہ کانوں کے میل سے ڈپریشن سمیت دیگر ذہنی امراض کی تشخیص سے نئے اور بہتر راستے کھل سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں 37 رضاکاروں نے حصہ لیا جن کے کان سے میل اور دیگر رطوبتوں کو نکال کر اُن کا مشاہدہ کیا گیا۔

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب انسان کسی پریشانی یا دباؤ کا سامنا کررہا ہوتا ہے کہ اُس کے کان کی نالی سے کورٹیسول نامی ایک ہارمون کا اخراج ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورٹیسول نامی یہ ہارمون انسانی دماغ کو پیغام دینے کا کام کرتا ہے، جب کوئی پریشان ہو تو اس ہارمون کا زیادہ اخراج ہوتا ہے جس سے قوتِ مدافعت ، نیند اور ہاضمہ خراب ہوتا ہے۔

تحقیقی ماہرین نے بتایا کہ ’مطالعے کے نتائج ابھی حتمی نہیں مگر امید ہے کہ مستقبل میں نفسیاتی مسائل کے بارے میں معلومات کے لیے اس طریقے پر عمل کیا جائے گا‘۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’اگر نفسیاتی مسائل کی درست تشخیص ہوجائے تو آسانی سے بیماری کا علاج کیا جاسکتا ہے، اس طریقے سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مریض کو کون سی دوا زیادہ فائدہ دے گی‘۔

Comments

- Advertisement -