اشتہار

سوڈان خانہ جنگی میں 500 سے زیادہ ہلاک، جنگ بندی میں توسیع کا امکان

اشتہار

حیرت انگیز

خرطوم: سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز میں لڑائی 11 صوبوں تک پھیل چکی ہے، آج جنگ بندی کا آخری روز ہے، تاہم آرمی نے جنگ بندی میں مزید 3 دن کی توسیع کا عندیہ دے دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمال مشرقی افریقی ملک سوڈان میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے، اب تک اس خانہ جنگی میں 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 4 ہزار زخمی ہوئے، اور 4 کروڑ متاثر ہو چکے ہیں جو امداد کے منتظر ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا ہے کہ جنگ بندی میں مزید تین دن کی توسیع ہونی چاہیے، تاہم پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

خانہ جنگی کے دوران ایک میڈیکل سینٹر پر بھی راکٹ داغے گئے جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا، جنگ زدہ علاقوں سے ہزاروں افراد قریبی ممالک کا رخ کر رہے ہیں، مصر میں 10 ہزار، چاڈ 20 ہزار اور ایتھوپیا میں 5 ہزار سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، سعودی عرب کی جانب سے غیر ملکی افراد کا انخلا بھی جاری ہے۔

الجزیرہ کے مطابق سوڈان کی فوج نے دارالحکومت خرطوم کے مضافات میں حریف نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز کے ساتھ جاری لڑائیوں کے درمیان ’متزلزل جنگ بندی‘ کو مزید 72 گھنٹے تک بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کی رات گئے فوج نے کہا کہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے جنگ بندی میں توسیع کے منصوبے کی ابتدائی منظوری دے دی ہے (جنگ بندی آج جمعرات کو ختم ہو رہی ہے) اور مذاکرات کے لیے فوجی ایلچی جنوبی جوبا بھیجا رہا ہے۔

فوج نے کہا کہ جنوبی سوڈان، کینیا اور جبوتی کے صدور نے دونوں افواج کے درمیان جنگ بندی اور مذاکرات میں توسیع کے لیے ایک مشترکہ تجویز پیش کی تھی، جسے البرہان نے قبول کیا ہے۔

سعودی خاتون فوجی کی اس تصویر نے دلوں کو پگھلا دیا

واضح رہے کہ فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد وہ جیل بھی اس کی لپیٹ میں آ گئی تھی جہاں سوڈان کے معزول صدر عمر البشیر کو رکھا گیا تھا، لڑائی شروع ہونے کے بعد معزول صدر کو خرطوم کے ایک فوجی اسپتال میں رکھا گیا ہے، فوج نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ البشیر اور تقریباً 30 دیگر قیدیوں کو کوبر جیل کے طبی عملے کی سفارش پر عالیہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

جیل پر حملہ دو فوجی گروپوں کے درمیان لڑائی کے دوران کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اتوار کو جیل توڑ کر تقریباً 25 ہزار قیدی فرار ہو گئے تھے، جن کی وجہ سے خرطوم میں لاقانونیت میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں