اتوار, جون 23, 2024
اشتہار

ورلڈ کپ 2007 میں کوچ باب وولمر کی ’’اچانک موت‘‘ کے بعد کیا کیا ہوا؟ سابق کرکٹرز کے سنسنی خیز انکشافات

اشتہار

حیرت انگیز

ورلڈ کپ 2007 پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں قومی ٹیم کے آئرلینڈ سے شرمناک شکست کے بعد ایونٹ سے باہر ہونے کے اگلے روز کوچ باب وولمر کی موت کے باعث سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رہے گا۔

آئی سی سی ورلڈ کپ 2007 میں پاکستان پہلے ویسٹ انڈیز اور پھر حیران کن طور پر آئرلینڈ جیسی ٹیم سے آسانی سے شکست کھا کر شرمناک طریقے سے پہلے ہی راؤنڈ میں ورلڈ کپ سے باہر ہوگیا۔

تاہم اس سے بڑا سانحہ میچ کے اگلی صبح پاکستانی کوچ باب وولمر کے اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے اور ویسٹ انڈین سیکیورٹی حکام نے ان کے قتل کا شبہ ظاہر کرکے پاکستانی کرکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ سے بھی تفتیش کی۔

- Advertisement -

اس وقت کیا حالات تھے اور کیا کیا ہوا۔ 2007 میں اسکواڈ میں شامل سابق کرکٹرز نے ایک مقامی نجی ٹی وی پروگرام میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے۔

سابق کپتان شاہد آفریدی جو ورلڈ کپ 2007 کے اسکواڈ کا حصہ تھے لیکن فیصل آباد کے میچ میں ایک غلط حرکت کے باعث ابتدائی دونوں ہارے جانے والے میچ نہیں کھیل سکے تھے انہوں نے مذکورہ ورلڈ کپ کی تلخ یادوں سے پردہ ہٹاتے ہوئے بتایا کہ باب وولمر کا پاکستانی کھلاڑیوں سے باپ بیٹے والا رویہ تھا۔ ورلڈ کپ میں اس وقت کی بہترین ٹیم گئی تھی جن میں انفرادی پرفارمر بھی تھے میں دو میچز کی پابندی کی وجہ سے ویسٹ انڈیز اور آئرلینڈ کے میچز نہ کھیل سکا لیکن باب وولمر کا حادثہ اور اس میگا ایونٹ کو آج بھی یاد کرتا ہوں تو گھبراہٹ ہوتی ہے۔

شاہد آفریدی نے مزید بتایا کہ باب وولمر کی اچانک موت کے بعد قومی کرکٹرزنے جتنا بھی وقت ویسٹ انڈیز میں گزارا بہت مشکل حالات میں گزارا۔ یہ صرف کرکٹرز ہی نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کے لیے کڑا وقت تھا اور ایسے انجانے خوف نے کھلاڑیوں کو جکڑ رکھا تھا کہ ہم سو نہیں پاتے تھے۔ ہوٹل میں ہر کھلاڑی کا اپنا الگ کمرہ ہوتا ہے لیکن اس واقعے کے بعد دو تین پلیئر ایک ساتھ کمرے میں سوتے تھے۔

سابق اسپنر مشتاق احمد نے اس حوالے سے کہا کہ 2007 کے ورلڈ کپ میں تو ٹیم کے پاکستان سے نکلتے ہی مشکلات شروع ہوگئی تھیں۔ میگا ایونٹ سے قبل آصف اور شعیب اختر ٹیسٹ پازیٹو آنے کی وجہ سے پابندی کا شکار ہوگئے۔ شاہد آفریدی پابندی کی وجہ سے ابتدائی دونوں میچز نہ کھیل سکے جس کے بعد ہی ہمارا ورلڈ کپ ختم ہو گیا تھا۔ عبدالرزاق زخمی ہوگئے۔ اظہر محمود فلائیٹ لے کر جس روز پہنچے حتمی ٹیم میں مجبوراً شامل کرکے کھلانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم میں ایک ساتھ اتنے سارے مسائل آنے کی وجہ سے آئرلینڈ سے پہلے میچ میں وولمر کو کمبی نیشن سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ دانش کنریا کو کھلائیں یا پھر اظہر محمود کو کیونکہ شاہد نہیں کھیل رہے تھے اور اسپنر کی ضرورت تھی لیکن وکٹ پر گھاس دیکھ کر اظہر کو کھلانے کا فیصلہ کیا۔

مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ باب وولمر کے حوالے سے کہا کہ وہ پہلے کوچ تھے جنہوں نے ایشیا میں آرگنائزڈ کوچنگ کو متعارف کرایا لیکن بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں تھی۔ انہیں آکسیجن کی قلت اور سانس کے مسائل کا سامنا تھا جس کے لیے وہ روز سونے سے قبل سوئمنگ کرتے تھے اور رات کو آکسیجن لگا کر سوتے تھے اور مشین ہمیشہ ساتھ لے کر چلتے تھے۔

سابق اسپنر نے کہا کہ باب وولمر کی موت کے بعد ویسٹ انڈین سیکیورٹی حکام نے اسے قتل قرار دینا شروع کر دیا اور اس حوالے سے انضمام الحق اور مجھ پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے سنگین الزامات عائد کیے کہ وولمر کے کمرے کے باہر ایک لمبے اور ایک چھوٹے قد والے افراد کو چکر لگاتے دیکھا گیا تھا۔

ورلڈ کپ 2007، کوچ وولمر کی اچانک موت اور انضمام کے شاندار کیریئر کا آنسو بھرا اختتام ثابت ہوا

ان کا کہنا تھا کہ باب وولمر کی موت کے بعد ایسی صورت حال پیدا ہوگئی تھی کہ کھلاڑی اور ٹیم منیجمنٹ ڈپریشن میں چلے گئے تھے۔ ہمارے ٹیم منیجر طلعت جو بہت میچور ہیں وہ اتنے خوفزدہ تھے کہ کہتے تھے میں اپنے کمرے میں سو نہیں سکتا کیونکہ وہاں مجھے خون کے دھبے نظر آتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں