بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

گنے کی پیداوار میں تاریخ ساز اضافہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: گذشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال 2017ءکے دوران گنے کی پیداوار میں 81 لاکھ ٹن کا نمایاں اضافہ ہوا ہے اور پہلی مرتبہ گنے کی ملکی پیداوار 70 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی ہے۔

پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کی رپورٹ کے مطابق گنے کی ملکی پیداوار میں اضافہ کا بنیادی سبب زیادہ پیداوار اور بیماریوں کے خلاف بہتر مزاحمت کے حامل نئے ہائی برڈ بیجوں کی کاشت سے گنے کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ میں مدد حاصل ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ سن 2015 میں حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں 5.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔جس کی وجہ سے اس سال پیداوار میں بیس لاکھ ٹن کی کمی واقع ہوئی تھی۔

اس وقت گنے کی پیداوار میں کمی کا سبب شوگر انڈسٹری کے مالکان کا کاشتکار کے ساتھ غیر مناسب رویہ تھا جس کے سبب کسانوں میں گندم ‘ مکئی اور دیگر اجناس کی کاشت میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

اس وقت پاکستان گنے کے زیر کاشت رقبے اور فی ایکڑ اوسط پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے پانچ اہم ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے اور پاکستان میں گنے کی فی ایکڑ پیداوار 561من فی ایکڑ ہے لیکن یہاں ایسے کاشتکار بھی موجود ہیں جو گنے کی 1500من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔

برازیل میں گنے سے چینی کی یافت14.31فیصد ہے جبکہ ہمارے ہاں چینی کی یافت 9.37فیصد ہے، زرعی سائنس دانوں نے کماد کی ایسی اقسام وضع کی ہیں جن میں چینی کی ریکوری 12.55فیصد تک ہے اس لیے ہم نہ صرف گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ چینی کی ریکوری میں بھی اضافہ ممکن ہے۔

پاکستان اس وقت چینی برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے گنے کی فی ایکڑ پیداوار اور چینی کی یافت میں اضافہ کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ اورشوگر انڈسٹری کو مزید ترقی حاصل ہو اور ہماری زرعی معیشت کو بھی مستقل بنیادوں پر استحکام حاصل ہو سکے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ کھادوں کے متاسب اور بروقت استعمال ،جڑی بوٹیوں کی ابتدائی مراحل میں موثر تلفی، منظور شدہ اور زیادہ ریکوری والی اقسام کی کاشت پر توجہ دے کر گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ ممکن بنایا جائے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں