ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

نوجوان خودکشی کا انتہائی قدم کیوں اٹھاتے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

زندگی اللہ رب العزت کی دی ہوئی سب سے بڑی نعمت ہے، دین اسلام میں خودکشی قطعاً حرام اور ملکی قوانین میں سنگین جرم شمار کیا جاتا ہے۔

خود کشی خود کو ہلاک کرنا یا جان بوجھ کر کسی مشکل سے تنگ آکر اپنے آپ کو موت کے حوالے کردینے کا نام ہے جس کی کسی طور بھی حمایت نہیں کی جاسکتی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض نفسیات پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے خصوصاً پاکستان میں نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے رجحان سے متعلق آگاہ کیا۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ خود کشی پاکستان میں نوجوانوں کی اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے، پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان اور سندھ کے علاقے تھر میں خودکشی کا نمایاں رجحان سامنے آیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت میں خواندگی کی شرح خصوصاً لڑکیوں میں بہت زیادہ ہے اس کے باوجود وہاں پر اس کا زیادہ رجحان ہونا باعث تشویش ہے کیونکہ ان کے تقاضے ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق ہیں جو پورے نہیں ہوتے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر سو لوگ خود کشی کا ارادہ کرتے ہیں تو ان میں سے 25 فیصد اقدام کرتے ہیں ان میں سے خود کو مار دیتا ہے، اور خواتین کی نسبت مرد چار گنا زیادہ خود کشی کرتے ہیں لیکن اس کی کوشش یا اقدام خودکشی خواتین زیادہ کرتی ہیں۔

پروفیسر محمد اقبال آفریدی کے مطابق خودکشی کی بڑی وجوہات بیرونی عوامل ہیں، جس میں بے روزگاری یا معاشی تنگی، آپس کی ان بن، انصاف کا نہ ملنا، مایوسی، ڈپریشن، لاعلاج بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے معاملات سے بچنے کیلیے ضروری ہے کہ ہم اپنے خاندانی نظام کو فروغ دیں جہاں سب مل کر ساتھ رہتے ہیں، ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹتے ہیں، اس سے بہت سارے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں