اشتہار

راستے بند کرنا غیر قانونی، سپریم کورٹ کا سرکاری و نجی عمارتوں کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سرکاری و نجی عمارتوں کے باہر رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا ہے، انھوں نے حکم دیا کہ رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے بھی تجاوزات ہٹائی جائیں۔

تفصیلات کے مطابق کے سی آر منصوبے کے متاثرین کی درخواست پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت ہوئی، عدالت نے حکم دیا وفاقی، صوبائی، مقامی حکومتیں اور ادارے اپنے قبضے تین دن میں ختم کریں، تین دن بعد تمام انکروچمنٹ متعلقہ ادارے مسمار کر دیں، اور اس کا خرچ بھی مجاز افسر کی جیب سے لیا جائے، کوئی یونیفارم پرسن قانون سے مبرا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرکار جہاں انکروچمنٹ کرتی ہے، وہاں زیادہ سزا ہونی چاہیے، ایڈووکیٹ جنرل سے مخاطب ہو کر کہا آپ دیکھتے نہیں؟ گورنر ہاؤس، چیف منسٹر ہاؤس و دیگر ادارے سب نے فٹ پاتھوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

- Advertisement -

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سیکیورٹی ایشوز ہیں، بم حملے ہوئے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تو چلے جائیں کہیں اور، خالی کر دیں یہ جگہ، کہیں محفوظ جگہ چلے جائیں، عوام پر تو حملے ہوں اور آپ محفوظ رہیں؟ یہ کہاں کا قانون ہے؟ اگر زیادہ ڈر لگتا ہے تو مضافاتی علاقے میں جا کر بیٹھ جائیں، لیکن سیکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند نہ کریں، جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہیں، میئر بھی آئے تھے، کہاں ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا بتائیں جناح کورٹ کس قانون کے تحت رینجرز کو دیا گیا؟ کے ایم سی سے مخاطب ہو کر کہا آپ کیوں نہیں ہٹاتے رینجرز ہیڈکوارٹر کے سامنے سے تجاوزات؟ ہٹائیں یہ سب، چھوٹے لوگوں کے گھر توڑ دیے یہ بھی ہٹائیں، بعد میں معاوضہ دیجیے گا۔۔ انھوں نے کہا گورنر ہاؤس کے اندر رکھ دیں کنٹینرز باہر کیوں رکھتے ہیں؟ عوام کو پریشان کرتے ہیں، اگر سپریم کورٹ کے سامنے انکروچمنٹ ہے تو وہ بھی توڑ دیں، وفاقی و صوبائی حکومت قانون سے بالا تر نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کر رہی ہے، 3 دن میں تمام تجاوزات ختم کر کے رپورٹ پیش کی جائے، کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ہے، راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں