تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

عدالت عظمیٰ کا ریلوے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

کراچی: سپریم کورٹ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی اور عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی سے سکھر تک ریلوے ٹریک 82 فیصد خراب ہے،ٹریک مسافروں کیلئے خطرناک اور ناقابل استعمال ہے، وزیر ریلوے نے کہا کہ مستعفی ہونے سے کوئی واپس آجاتا ہے تو تیار ہوں، وزیر ریلوے کا یہ بیان غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے،وزیر اعظم کو خود یہ معاملہ دیکھنا چاہئے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ریلوے سے متعلق دو دن میں وفاق سے رپورٹ طلب کرلی۔

اس موقع پر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر ہاؤس میں کیا ہورہا ہے ؟، چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے زمینوں کے حوالے سے کوئی آرڈیننس آرہا ہے ؟ ساتھ ہی چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو متنبہ کیا کہ کوئی آرڈیننس آیا تو ہم اسٹرائیک ڈاؤن کردیں گے،اٹارنی جنرل صاحب دیکھ لیں یہ وفاقی معاملہ ہے۔

متنبہ کررہے ہیں غیر قانونی الاٹمنٹ کو کور دینےکی کوشش نہ کریں، ریلوے کی ایک انچ کوئی زمین فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بعد ازاں عدالت نے ریلوے کی تمام زمینوں کی فروخت، ٹرانسفر اور لیز سے روک دیا۔

سپریم کورٹ میں گھوٹکی حادثے کی گونج

کراچی سرکلر ریلوے کیس کے دوران کمرہ عدالت میں حالیہ ریلوے حادثے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا، مگر کیا ہوا؟ کچھ فرق نہیں پڑا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریلوے پر وزیراعظم سے بات کریں، یہ وفاقی حکومت کے دائرے میں آتا ہے۔

اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود سیکریٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی سیکریٹری شپ کےدوران کتنےلوگ مرگئے؟ آپ کےدور میں کتنے لوگ مرگئے اب تک ؟ ہزار 2ہزار؟ تعداد بتائیں، سیکریٹری ریلوے نے جواب دیا کہ 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں، 65 تو ایک حادثے میں مرگئے ، کیا بات کررہے ہیں آپ؟

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے تو سنا تھا ریلوے منسٹر پریس کانفرنس کرکے استعفیٰ دینگے، کچھ نہیں ہوا بس ٹی وی پر آکر افسوس کیا اور 15،15لاکھ دینے کا اعلان کیا، آپ کے پندرہ پندرہ لاکھ نہیں چاہئیں لوگوں کا خیال کریں کچھ، پہلے بھی کہا تھا سب کو نکالیں ، ریلوے میں سب سیاسی بھرتیاں ہوئی ہیں، ریلوے غریب کی سواری ہے لوگوں پر رحم کریں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ اس کو سیاست کیلئے استعمال نہ کریں باہر جاکر دیکھیں یہ سروس فری ہوتی ہے، دنیا کہیں جارہی ہے اور ہم پیچھے جارہے ہیں،آپ سے نہیں چلتا تو جان چھوڑ دیں کیوں چپک کر بیٹھے ہوے ہیں عہدے سے ؟ ،آپ لوگوں کو مزا لگا ہوا ہے اختیار اور اقتدار کا، لوگوں کے مرنے پر بھی مزے کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی میں آپ کی نااہلی سے لوگ مرے، آپ گئے نہ منسٹر گئے، آپ سے نہیں چلتا تو گھر جائیں چھوڑیں عہدہ، جس پر سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم تو بہتری کی کوشش کررہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -