تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نےالیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پرپابندی نہیں لگائی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گریڈ ایک سے تمام تقرریوں پر پابندی کیوں لگا دی؟۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مختلف علاقوں سے مسلسل تحریری شکایات مل رہی تھی، الزام تھا حکومت اپنے حلقوں میں دھڑا دھڑ بھرتیاں کررہی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس موقع پرنوکریاں دینے کا مقصد پری پول دھاندلی ہے، تاثر روکنےکے لیے آئین کے تحت اختیار کے مطابق پابندی لگائی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے کہ کس قسم کی بھرتیوں پرپابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کا ازخود نوٹس کیس اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرتے ہوئے جسٹس عامرفاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں بینچ کو کیس کی سماعت روزانہ کہ بنیاد پر کرنے اور ایک ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری حکم کے مطابق پنجاب حکومت کی پابندی کے خلاف رٹ اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کی جائے جبکہ الیکشن کمیشن کا بھرتیوں پرپابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلےتک برقرار رہے گا۔

عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق جو صوبہ پابندی چیلنج کرنا چاہیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے برائے راست فیصلہ دیا تو حتمی فیصلہ ہوگا، ہائی کورٹ فیصلہ کرے گی تو ہمارے پاس ہائی کورٹ کا فیصلہ ہوگا۔


سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کا کیس

خیال رہے کہ گزشتہ روز سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پابندی کی وضاحت مانگی تھی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -