اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی موت کا ذمےدار قرار دیتے ہوئے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی پر رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے پیشی میں تاخیر پرسیکریٹری داخلہ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتے ہوئے کہا سیکرٹری داخلہ تو خود کو شہنشاہ سمجھتےہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کوطلب کرلیا اور استفسار کیا بیرون ملک جیلوں میں قیدپاکستانیوں کاکیاکرناہے، کیا بیرون ملک سےپاکستانیوں کی لاشیں ہی واپس لانی ہیں؟ غیرملکی جیلوں میں پاکستانیوں کی موت کی ذمے دار وزارت داخلہ ہے۔
سیکریٹری داخلہ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری
جسٹس عظمت نے مزید کہا توہین عدالت میں سزاہوئی توسیکرٹری داخلہ نوکری کھوبیٹھیں گے، سیکرٹری داخلہ کوئی اورکام دیکھیں، وزارت داخلہ چلاناان کےبس میں نہیں، ایسےسیکرٹری داخلہ سے پاکستانی محفوظ نہیں ہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا برطانیہ میں 423 قیدی جیلوں میں ہیں، تھائی لینڈمیں بھی پاکستانی جیلوں میں ہیں، جسٹس فیصل عرب نے کہا بھارت میں شاکر اللہ 16 سال قید میں رہا، 16 سال بعد شاکر اللہ کی لاش واپس آئی، جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا ہم قانون تبدیل کررہے ہیں، عدالت نے کہا قانون نہیں سیکرٹری داخلہ کو تبدیل کرنےکی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی واپسی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں : غیر ملکی جیلوں میں 11803 پاکستانی سزائیں کاٹ رہے ہیں، رپورٹ
یاد رہے 2 مارچ کو بھارتی جیل میں شہید ہونے والے شاکراللہ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی تھی ، شاکراللہ کو ساتھی قیدیوں نے بہیمانہ تشدد کر کے 20 فروری کو قتل کردیا تھا۔
خیال رہے گذشتہ سال ستمبر میں زارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی جیلوں میں 11803 پاکستانی قیدوبند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں ،سب سے زیادہ قیدی سعودی عرب کی جیلوں میں ہیں۔