اشتہار

قانون کی نظر میں تین ججز پر حکومتی اعتراضات کی کوئی اہمیت نہیں، آڈیو لیکس کمیشن کا تفصیلی فیصلہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ قانون کی نظر میں تین ججز پر حکومتی اعتراضات کی کوئی اہمیت نہیں، اعتراض کی درخواست ہراساں کرنے کیلئے دائرکی گئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن میں ججز پر پی ڈی ایم حکومت کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، چیف جسٹس پاکستان نے 32صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تین ججز پر اٹھائے گئے اعتراضات کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں، ججز پر اعتراض کی درخواست اچھی نیت کے بجائے جج کو ہراساں کرنے کیلئے دائر کی گئی، سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ وفاقی حکومت نے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرکے مختلف چالوں اور حربوں سے عدالتی فیصلوں میں تاخیر کی اور عدالت کی بے توقیری کی۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ حکومت نے عدالت کی بے توقیری کا سلسلہ یکم مارچ 2023 سے شروع کیا جب کہا گیا کہ چار تین سے فیصلہ مسترد ہوا، وفاقی حکومت چار اپریل کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کی نظرثانی اپیل کے پیچھے چھپ گئی، وفاقی حکومت کا مقصد اپنی بے عملی کو جواز دینا تھا، اس کے بعد پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز قانون منظور کیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز قانون کو سپریم کورٹ غیر آئینی قرار دے چکی، وفاقی حکومت نے متعدد آئینی مقدمات سے ججز کو الگ کرنے کیلئے درخواستیں دائر کیں، آڈیو لیک کمیشن میں بھی ایسی ہی مفادات کا ٹکراؤ اور تعصب جیسی بے سروپا بنیادوں پر درخواست دائر کی، آڈیو لیکس کیس کیخلاف اعتراض کی درخواست دائر کرنے کا مقصد چیف جسٹس کو بنچ سے الگ کرنا تھا۔

عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی وزراء نے مختلف مقدمات سننے والے ججز کیخلاف بیان بازی کی، وفاقی وزراء نے صوبائی اسمبلیوں میں انتخابات کیخلاف کیس میں عوامی فورمز پر اشتعال انگیز بیانات دیئے، وزراء کے اشتعال انگیز بیانات کا مقصد وفاقی حکومت کے ایجنڈے کو تقویت دینا تھا، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے ان مقدمات کو انتہائی تحمل اور صبر سے برداشت کیا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر آئین میں نتائج دیے گئے ہیں، ججز پر اعتراضات کرنے والی حکومتی درخواست عدلیہ پر حملہ ہے، ججز پر اعتراضات کرنے والی حکومتی درخواست مسترد کی جاتی ہے، بنچ کے ججز پر اعتراض کیلئے دائر کی گئی متفرق درخواست مذموم مقاصد کیلئے دائر کی گئی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں