جمعہ, فروری 21, 2025
اشتہار

بھارتی سپریم کورٹ کا رنویر اور سمے رائنا سے متعلق بڑا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہٰ آبادیہ اور مزاحیہ اداکار سمے رائنا کے شوز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ دیدیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے منگل کو یوٹیوبر اور پوڈ کاسٹر رنویر الہٰ آبادیہ کو مزاحیہ اداکار سمے رائنا کے ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ شو میں ایک بیہودہ مذاق پر متعدد ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتاری سے روک دیا تاہم ان کے شوز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا فیصلہ دیدیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے یوٹیوبرز کے خلاف آسام اور مہاراشٹر سمیت مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر کی ایک ساتھ سماعت کی، جسٹس سوریا کانت نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مقبول ہونے کے باوجود اس طرح کے رویے کی مذمت کی جانی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے رنویر الہ آبادیہ کی سخت سرزنش بھی کی اور حکم دیا کہ وہ پیشگی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہ جائیں جبکہ انہیں اپنے پاسپورٹس ممبئی تھانے میں جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Ranveer Allahbadia (@beerbiceps)

تاہم عدالت نے تینوں یوٹوبرز کو ان ایف آئی آرز پر گرفتاری سے تحفظ بھی فراہم کیا ہے جس کے بعد پولیس انھیں گرفتار نہیں کرے گی، سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر رنویر کے خلاف جے پور میں کوئی اور ایف آئی آر درج کی گئی تو اس شکایت پر بھی ان کی گرفتاری کو روک دیا جائے گا۔

مذاق کو ’قابل مذمت اور گندا‘ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے میں ذمہ داری ہونی چاہئے اور کہا کہ اسے معاشرے کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اُس وقت ہنگامہ برپا ہوا جب رنویر الہٰ آبادیہ نے والدین سے متعلق ایک توہین آمیز سوال کیا، اس سوال کے بعد سے یوٹیوبر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے کیے پر معافی بھی مانگی۔

بیئر بائیسپس کے متنازع سوال پر نہ صرف سامعین بلکہ شریک ججز سمے رائنا، آشیش چنچلانی اور اپوروا مکھیجا بھی حیران رہ گئے تھے، سمے رینا نے فوراً ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا، ’یہ کیا بکواس ہے؟‘

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد رنویر الہٰ آبادیہ اور سمے رائنا سمیت دیگر یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کریئیٹرز کو ’فحش‘ زبان استعمال کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے خلاف کئی ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں