تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سپریم کورٹ کا ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے استعفوں کی منظوری کیخلاف اپیل پرعمران خان سے ہدایات لینے کی مہلت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

اسد عمر کی اپیل پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی، فیصل فرید چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔

جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کوان 11 استعفوں کی منظوری پراعتراض کیا ہے۔

جس پرفیصل چوہدری نے بتایا کہ اسپیکر مرحلہ وار استعفے منظور کر کے مرحلہ وار الیکشن نہیں کرواسکتے، استعفے منظورکرنے ہیں توایک ساتھ کرکےتمام حلقوں میں الیکشن کرائےجائیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ اجتماعی استعفوں کےبعدکیاکوئی انفرادی طورپرکورٹ سے رجوع کر سکتا، وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کے ایک کیس کے فیصلے کی روشنی میں انفرادی حیثیت میں عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کیا ان صاحب نے اسپیکرکی جانب سے کی گئی اسکروٹنی پر اعتراض کیا تھا؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ استعفوں کی منظوری کاطریقہ کارطےکرنااسپیکرکی صوابدیدہے، ہم پارلیمان کے اندرونی طریقہ کارمیں مداخلت نہیں کرسکتے ، عدالت صرف وہاں مداخلت کرسکتی ہے جہاں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہو۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہماراپارلیمنٹ سےتعلق احترام کاہے، آپ تمام استعفے بیک وقت منظور کرا کر ضرور سیاسی فائدہ حاصل کرناچاہتےہیں، اس معاملےمیں سپریم کورٹ کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا، آپ آرٹیکل 69 کا بار کراس کریں توآپ کی بات سنی جاسکےگی۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کے رکن نے اسپیکر سے رابطہ نہیں کیا اوربراہ راست عدالت میں چیلنج کردیا، آپ ہم سےکہہ رہے ہیں پارلیمنٹ کے طریقہ کار میں مداخلت کریں جوایک غلط روایت بنےگی، آج آپ کواس کافائدہ ہو رہاہےتو کل اس کا نقصان ہو گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اسپیکر کو یہ نہیں کہہ سکتےکہ وہ اپنا کام کرنے کیلئے کیا طریقہ کار اختیارکرے۔

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے استعفوں کی منظوری کیخلاف اپیل پرعمران خان سے ہدایات لینے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام نے5 سال کیلئے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، پارلیمان میں کرداراداکرنا ہی اصل فریضہ ہے۔

جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سےبےگھرہوچکےہیں، سیلاب متاثرین کےپاس پینےکاپانی ہےنہ کھانےکوروٹی، بیرون ملک سےلوگ متاثرین کی مدد کیلئےآ رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملکی کی معاشی حالت بھی دیکھیں، پی ٹی آئی کواندازہ ہے 123نشستوں پرضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے؟ جسٹس اطہرمن اللہ نےگہرائی سےقانون کاجائزہ لیکرفیصلہ دیاہے، اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئےکافی مشکل کام ہے۔

سپریم کورٹ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ سابق ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کےاستعفوں کی منظوری کے آرڈر میں کچھ بھی نہیں، ہمیں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے آرڈر کی طرف مت لیکرجائیں، اسپیکر کے آرڈر پر لیکر گئے تو کچھ اور نہ ہوجائے۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ قاسم سوری نےتحریک انصاف کےاستعفےمنظورکرلیےتھے،استعفےمنظورہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسےتحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس میں کہا کہ قاسم سوری کےفیصلےمیں کسی رکن کانام نہیں جن کااستعفیٰ منظور کیا گیا ہو، تحریک انصاف بطورجماعت کیسےعدالت آ سکتی ہے ؟ استعفیٰ دیناارکان کاانفرادی عمل ہوتاہے،جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کےمعاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے اور تحریک انصاف کے وکیل کو مشورہ دیا کہ جلدبازی نہ کریں، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -