تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

رنگین و معطّر‌ راستہ جو ‘شنگرئی’ تک لے جاتا ہے!

وادیٔ سوات کا حُسن، اس کی دل کشی اور رونق بڑھاتے پہاڑ، جنگلات، بَل کھاتی ندیاں، جھومتی گاتی آبشاریں اور جھرنے قدرت کی فیّاضی اور ہم پر اس کی مہربانیوں‌ اور التفات ہی کی ایک شکل ہیں۔ یہی نہیں‌ بلکہ قدرتی حُسن سے مالا مال اس وادی کے دامن میں انسانی‌ تہذیب اور ثقافتیں بھی پروان چڑھیں‌ جن سے آج کے انسانوں‌ نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ اس وادی کی حسین و جمیل، چمکتی دمکتی جھیلوں اور دریاؤں کے ساتھ یہاں کی سحر انگیز آبشاروں میں سے ایک ’شنگرئی‘ کا حُسن بھی دیدنی ہے۔

سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے نواحی علاقے منگلور کے پہاڑوں میں ہم شنگرئی آبشار کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ انہی پہاڑوں کے اوپر ایک سرسبز و شاداب گاؤں بھی ’شنگرئی‘ کے نام سے آباد ہے۔ مینگورہ شہر سے بذریعہ سڑک 45 منٹ میں اس گاؤں تک پہنچا جاسکتا ہے۔

مقامی لوگ آبشار کو ’ڈنڈ‘ یا ’چڑھ‘ بھی کہتے ہیں۔ شنگرئی آبشار تک پہنچنے کے متعدد راستے ہیں، مگر عام طو پر دو راستوں سے زیادہ آمدورفت رہتی ہے۔ ایک کچا راستہ ہے جو آبشار کے ساتھ رہائش پذیر آبادی نے اپنی مدد آپ کے تحت بنایا ہے اور اس راستے سے موٹر سائیکل پر بھی سفر کیا جاسکتا ہے۔ دوسرا ایک پہاڑ کی چوٹی سے نیچے کی طرف آبشار تک لے جاسکتا ہے۔ یہ ایک قسم کا واکنگ ٹریک ہے جس پر سیّاح اپنی مہم جوئی کا شوق پورا کرتے ہوئے آبشار تک پہنچ سکتے ہیں۔

اس گزر گاہ پر موسمِ بہار میں رنگ و بُو کا لطف لیا جاسکتا ہے۔ یہاں سبزہ و گل سیّاح کو دعوتِ نظّارہ دیتے ہیں۔ ویسے موسمِ بہار میں اس آبشار کو جانے والے تمام ہی راستے پھولوں سے بھرے رہتے ہیں جنھیں سیّاح کیمرے میں قید کرلیتے ہیں۔

شنگرئی آبشار کا قطر تقریباً 70 فٹ جب کہ بلندی 35 فٹ کے قریب ہے۔ یہاں سے قریب ہی جنگل اور دور تک کھیت ہی کھیت نظر آتے ہیں جن میں زیادہ تر گندم اور مکئی کاشت کی جاتی ہے۔

شنگرئی آبشار چاروں جانب سے پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے۔ آبشار کا پانی ایک ندی کی شکل میں نیچے جانے کے بعد آگے جاکر دریائے سوات میں شامل ہوجاتا ہے۔ اپریل کے آخر تک اس آبشار کا پانی اتنا ٹھنڈا ہوتا ہے کہ اسے صرف چُھوا ہی جا سکتا ہے، لیکن جون، جولائی کے مہینوں میں تفریح کے لیے آنے والے پانی میں غوطے لگاتے نظر آتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -