دمشق: شام کے صدر احمد الشرع نے عبوری حکومت کا اعلان کر دیا۔
روئٹرز کے مطابق شام کے صدر احمد الشرع نے ہفتے کے روز ایک عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے وسیع کابینہ کی تشکیل کی ہے، جس میں 23 وزرا کا تقرر کیا گیا ہے۔
احمد الشرع کا یہ تازہ قدم بشار الاسد خاندان کے عشروں طویل طرز اقتدار کی تبدیلی، اور مغرب کے ساتھ شام کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
نئی کابینہ میں دروز برادری سے تعلق رکھنے والے یاروب بدر کو وزیر ٹرانسپورٹ جب کہ علوی برادری کے امجد بدر کو وزیر زراعت مقرر کیا گیا ہے۔ مسیحی خاتون ہند کبوات کو سماجی امور و محنت کی وزارت دی گئی ہے۔
محمد یسر برنیہ وزیر خزانہ جب کہ مرہف ابو قصرہ اور اسعد الشیبانی بالترتیب دفاع اور خارجہ امور کے وزیر ہوں گے۔ پہلی بار کھیل اور ایمرجنسی سے متعلق وزارتیں بھی قائم کی گئی ہیں، وائٹ ہیلمٹس گروپ کے سربراہ رائد صالح کو ایمرجنسی وزارت کا وزیر مقرر کیا گیا ہے۔
فیک نیوز اور پروپیگنڈے پر کسی کو برطرف نہیں کروں گا، ٹرمپ
نئی حکومت میں وزیر اعظم کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور صدر احمد الشرع ہی مجوزہ انتظامیہ کی قیادت کریں گے۔ شام کی نئی، سنی اسلام پسندوں کی زیر قیادت حکومت پر مغربی اور عرب ممالک کی جانب سے ایک ایسی حکومت بنانے کے لیے دباؤ ہے، جو ملک کی متنوع نسلی اور مذہبی برادریوں پر مشتمل ہو۔
یہ دباؤ اس ماہ شام کے مغربی ساحل کے علاقے میں فسادات میں سیکڑوں علوی شہریوں (اقلیتی فرقہ جس سے معزول رہنما بشار الاسد کا تعلق ہے) کی ہلاکتوں کے بعد اور بڑھ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنوری میں الشرع کو عبوری صدر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اور انھوں نے ایک جامع عبوری حکومت بنانے کا وعدہ کیا تھا، جو شام کے تباہ شدہ عوامی اداروں کی تعمیر کرے گی اور انتخابات تک ملک کو چلائے گی، جس کے انعقاد میں ان کے بقول 5 سال لگ سکتے ہیں۔