ادلب: جنگ زدہ ملک شام میں بم دھماکوں سے سہمے ہوئے بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دی گئیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ سے تباہ حال ملک شام میں بچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں آگئیں، سماجی تنظیم نے بچوں کو کرونا وائرس سے آگہی دینے کا منفرطریقہ اپنایا۔
سماجی تنظیم نے تباہ حال اسکول کی ٹوٹی دیواروں پر کرونا وائرس کو مصوری میں ڈھالا، بچوں کو ہنستے ہنساتے کووڈ نائنٹین کے بارے میں آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ شام میں اتحادی افواج کی جانب سے بمباری کے نتیجے میں سیکڑوں شامی شہری ہلاک اور متعدد گھر بم دھماکوں کی وجہ سے تباہ ہوگئے ہیں۔
جنگ زدہ شام میں جاری بم دھماکوں کے نتیجے میں بچے ڈرے ہوئے اور سہمے ہوئے رہے تھے، گزشتہ دنوں ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں بمبار طیاروں کی گھن گھرج سے سہمے ہوئے بچے کو باپ نے ڈرنے کے بجائے ہنسنا سکھا دیا تھا۔
مزید پڑھیں: تین سالہ شامی بچے کے باپ نے مرحوم بیٹے کی یاد میں اس کا نام زندہ کردیا
یاد رہے کہ چند سال قبل یونان کے ساحل پر پڑی ایلن کی لاش کی ایک تصویر نے پوری دنیا میں کہرام مچا دیا تھا، جس کے بعد یہ تصویر حکومت کی طرف سے کارروائی اور تارکین وطن کی مدد کرنے والے خیراتی اداروں کو عطیات دینے میں اضافے کا سبب بنی۔
عبداللہ کرد اس سانحے کے بعد شام، ترکی سرحد پر واقع شہر کوبانی چلا گیا تھا جہاں اس نے دو سال قبل فائز نامی خاتون سے دوسری شادی کی تھی۔
سوشل میڈیا پر45 سالہ عبداللہ کردی اپنے نوزائیدہ بیٹے کو گود میں لیے ہوئے ایک تصویر شیئر کی تھی، جس کے پیچھے سمندر میں ڈوب کر مرنے والے اس کے تین سالہ بیٹے ایلن کی تصویر بھی نمایاں ہے۔