بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شامی پاؤنڈ کی قدر میں استحکام واقع ہوا ہے، دو دنوں میں کرنسی کی قدر میں 20 فیصد تک بہتری آئی ہے۔
شام میں خانہ جنگی کے بعد کئی شامی شہری لبنان اور اردن کی طرف ہجرت کرگئے تھے جو پچھلے دو دنوں میں دوبارہ ملک میں واپس آئے ہیں، ان کی آمد اور غیرملکی کرنسیوں کی تجارت پر سخت کنٹرول کی پابندی خاتمے کے بعد شامی کرنسی میں استحکام آیا۔
روس فراہم ہونے والے بشار کے ملک سے فرار کے بعد گزشتہ دو دنوں کے دوران شامی پاؤنڈ (ایس وائی پی) امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم از کم 20 فیصد تک مضبوط ہوا ہے۔
دمشق میں کرنسی ٹریڈرز نے ہفتے کے روز 12,500 اور 10,0000 کے درمیان ایکسچینج ریٹس کے بارے میں بتایا، جو کہ مارکیٹ میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ 15,000 کی سابقہ شرح سے 20فیصد اور 50فیصد زیادہ مضبوط ہے۔
ٹریڈرز کے مطابق ہزاروں شامیوں کی واپسی ہوئی ہے جبکہ مارکیٹوں میں امریکی ڈالرز اور ترک کرنسی کے کھلے عام استعمال نے شامی کرنسی کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا۔
روزمرہ کی تجارت کے لیے غیر ملکی کرنسیوں کا استعمال پہلے شامیوں کو جیل میں ڈال سکتا تھا اور بہت سے لوگ عوامی مقامات میں لفظ ’ڈالر‘ کا استعمال کرتے ہوئے ڈرتے تھے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق، 90 فیصد سے زیادہ شامی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
ملک کی تیل کی صنعت، مینوفیکچرنگ، سیاحت اور دیگر کلیدی شعبے برسوں کی لڑائی کے باعث تباہ حال ہوگئے ہیں، آبادی کا بڑے حصہ خستہ حال پبلک سیکٹر میں ملازم ہیں جہاں ماہانہ اجرت اوسطاً 300,000 شامی پاؤنڈ ہے۔