شام : خانہ جنگی کی وجہ سے اپنے گھر بارچھوڑ کرکیمپوں میں رہنے پر مجبور پناہ گزینوں نے نئے سال کے آغازپر امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد اپنے گھروں کوواپس جا سکیں گے۔
اپنے ہی ملک میں دربدربھٹکتے شامی مہاجرین کی نئے سال پر ایک ہی خواہش کا اظہار کیا ہے کہ گھروں کو بحفاظت واپسی جا سکیں ، جان کے خوف سے گھر بار، کاروباراور سب کچھ چھوڑ کر تین سال سے پناہ گزین کیمپ میں زندگی گزارنے والے خاندان کا کہنا ہے نئے سال میں گھر واپس جا سکیں یہی سب سے بڑی خواہش ہے۔
خانہ جنگی میں اپنے پیاروں کو گنوانے والے پورے پورے خاندان ایک ہی کمرے میں رہنے اور کھانا پکانے پر مجبور ہے۔
مزید پڑھیں : حلب کے مہاجرین کیمپوں میں بے بسی کی زندگی گزارنے پرمجبور
دوسری جانب مہاجرین کی زندگی سرد موسم اور ناکافی سہولیات نے مزید مشکل بنا دی ہے ، مختلف اداروں کی جانب سے امدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں لیکن مہاجرین کی بڑی تعداد کو موسم کی سختیوں سے بچانے اور بچوں کو تعلیم اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے لئے وسیع پیمانے پر عالمی اداروں کی مدد کی طلب گار ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے 5 سال سے جاری شامی خانہ جنگی میں اب تک 4 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ متعدد ہنستے بستے شہروں کو کھنڈرمیں تبدیل کردیا۔