اشتہار

شام میں خونریزی جاری، صدر بشارالاسد کا بمباری جاری رکھنے کا اعلان

اشتہار

حیرت انگیز

غوطہ : شام کے شہرمشرقی غوطہ میں خونریزی کا سلسلہ چھ سوسے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی تھم نہ سکا، شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق شامی شہر مشرقی غوطہ میں بسنے والے چار لاکھ سے زائد بے گناہ شہری اپنوں کے ہاتھوں ڈھائے مظالم سے بے بسی کی تصویربن گئے اور لوگ گھروں میں بھی محفوظ نہ رہے۔

شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری نے گھروں کو کھنڈر میں تبدیل کردیا جبکہ لوگ اپنے پیاروں کی تلاش ملبے کے ڈھیر میں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

- Advertisement -

شامی فورسز نے محصور لوگوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی نہ بخشا اوربمباری کا نشانہ بنا ڈالا۔

اقوام متحدہ کے تیس دن کے جنگ بندی مطالبے کومسترد کرتے ہوئے شامی صدربشارالاسد نے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا ہے۔


مزید پڑھیں :  شامی شہرغوطہ میں جنگ بندی کے باوجود بمباری، 600سے زائد افراد جاں بحق


انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کا ڈھنڈورا پیٹنے والے امریکا اور روس غوطہ میں عورتوں بچوں اور مردوں کا قتل عام روکنے میں کردار ادا کرنے کے بجائے ایک دوسرے کو الزام دینے میں مصروف ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید راجہ الحسین نے غوطہ سمیت شام کےدیگر شہروں میں جاری بمباری کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا تھا کہ  شام میں بمباری میں ملوث ممالک اپنے اس فعل کے جوابدہ ہوں گے،اور انہیں انسانی حقوق کی پامالی اور قتل عام پر جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے شام میں بمباری کو جنگی جرم قرار دیدیا


سیرین نیٹ ورک فار ہیوم رائٹس نے فروری میں شام میں بمباری کے باعث ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ، جس کے مطابق فروری میں شام میں 1380 شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق افرادمیں 230 بچے ،191 خواتین شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے خبردارکیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا فوری انخلا نہ ہوا توایک ہزارافراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں