تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

عمران خان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہیں؟ بلاول کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں اتفاق رائے نہ کر سکیں

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے، اجلاس میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں عمران خان سے مذاکرات پر اتفاق رائے نہ کر سکیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادیوں کا اجلاس پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ ڈائیلاگ پر کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہو گیا، اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات کے لیے اتحادی جماعتوں‌ نے مشروط حمایت کی، جب کہ اس سلسلے میں جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی مکمل مخالفت کی۔

ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اکثریت نے مشروط مذاکرات کی حمایت کی، اراکین نے کہا کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ عمران خان اپنے کیسز کے لیے تو مذاکرات نہیں چاہتے، انتخابات پر تو بات ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے مقدمات پر نہیں۔

اکثریتی رائے تھی کہ عمران خان پر مکمل بھروسہ نہیں، اس لیے اگر مذاکرات ہوں بھی تو احتیاط سے کیے جائیں، پی پی رہنما بلاول نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا راستہ اپنایا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ بات چیت نہ کی، پی ڈی ایم رہنما نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے کہ دوسری طرف کس سے بات کی جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اپنی کمیٹی بناتی ہے اور پھر عمران خان اپنی کمیٹی ہی کو ویٹو کر دیتا ہے، پنجاب میں الیکشن کے فیصلے کے لیے پارلیمنٹ ہی سپریم ہے۔

ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اجلاس میں بلاول بھٹو نے اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر اصرار کیا، ایم کیو ایم، بی این پی، خالد مگسی، چوہدری سالک، محسن داوڑ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی، تاہم جے یو آئی نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول کے مؤقف کی مخالفت کی۔ جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے، پی پی کا پیچھے ہٹنے سے انکار

ذرائع کے مطابق شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ’’ہم ڈائیلاگ کے مخالف نہیں لیکن عمران پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’مذاکرات نہ کرنا غیر جمہوری اور غیر سیاسی طرز عمل ہے، پیپلز پارٹی بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں کرتی، ڈائیلاگ سے ہی ملک کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘

Comments

- Advertisement -