اشتہار

تنویر عباسی:‌ سندھی ادب کا ایک معروف نام

اشتہار

حیرت انگیز

سندھی زبان و ادب میں علمی و تحقیقی کام کرنے والی شخصیات میں ایک نام ڈاکٹر تنویر عباسی کا بھی ہے جنھوں نے سندھ کے مشہور صوفی شاعر شاہ عبدُاللطیف بھٹائی پر اپنے تحقیقی کام اور تنقیدی کتب کی بدولت اپنی الگ پہچان بنائی۔ وہ ایک بیدار مغز اور باشعور قلم کار تھے۔

شیخ ایاز، عمر بن محمد داؤد پوتہ، علامہ آئی آئی قاضی، حسام الدین راشدی، نبی بخش خان بلوچ، محمد ابراہیم جویو، استاد بخاری اور متعدد ادبا اور شعرا نے سندھی زبان و ادب کے فروغ کے لیے بیش بہا خدمات انجام دیں۔ ان کی تصانیف اور تراجم سندھی ادب کا سرمایہ ہیں یہ وہ قابل شخصیات تھیں جن کی تخلیقات کو اردو میں بھی منتقل کیا گیا۔ تنویر عباسی بھی رفتگاں کے نقشِ قدم پر چلے اور ادبی سرگرمیوں‌ کے ساتھ ساتھ سیاست اور عوامی حقوق کی جدوجہد میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ ڈاکٹر تنویر عباسی نے ون یونٹ توڑ تحریک میں بڑھ چڑھ کر کام کیا۔ انھوں نے پھول باغ میں بڑا جلسہ بھی منعقد کروایا تھا جس میں جی ایم سید، کامریڈ حیدر بخش جتوئی، کامریڈ جام ساقی اور سندھ بھر سے سیکڑوں شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا۔ 25 نومبر 1999ء کو ڈاکٹر تنویر عباسی وفات پاگئے تھے۔ وہ سندھی زبان کے شاعر، محقّق اور ڈرامہ نگار تھے۔

تنویر عباسی 7 اکتوبر 1934ء کو گوٹھ سوبھوڈیرو، ضلع خیرپور میرس میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام نورُ النّبی تھا۔ انھوں نے اپنے علمی ذوق و شوق اور مطالعے کے ساتھ تحقیقی مضامین اور شاہ لطیف کی شاعری پر خصوصی تحریریں یادگار چھوڑیں۔ تنویر عبّاسی کی تصانیف میں تنویر چئے (شاعری) ھئ دھرتی (شاعری)، ترورا (مضامین)، نانک یوسف جو کلام (تنقید)، کلام خوش خیر محمد ہیسباٹی (تنقید)، سج تری ہیٹھاں (شاعری)، شاہ لطیف جی شاعری (لطیفیات)، بارانا بول (بچوں کا ادب) جے ماریانہ موت (ناول) شامل ہیں۔

- Advertisement -

تنویر عباسی کو بعد از مرگ صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی دیا گیا تھا۔ تنویر عبّاسی اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں