اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تشدد کیس میں طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ایسے باپ کے لئے کیا الفاظ استعمال کریں ،جو ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں چاہتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھیجنے کا حکم دیدیا، طیبہ ایس او ایس ولیج میں 2 ماہ قیام کرے گی۔
المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو ماہ کے بعد جائزہ لیں گے، بچی کو والدین کے سپرد کرنا ہے یا کہیں اور بھیجنا، بچی کو والدین سے بھی جدا نہیں کرسکتے، المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔ایسے باپ کے لئے کیاالفاظ استعمال کر سکتے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے سے ملزمان کی اپیل کا حق متاثر ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کے پاس مقدمے کو ٹرانسفر کرنے کا اختیار ہے، مقدمے کو راولپنڈی مجسٹریٹ کے پاس بھی بھجوایا جا سکتا ہے
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بچی کی تعلیم اور وہ کہاں رہنا چاہتی ہے یہ بھی دیکھنا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں : طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا
یاد رہے کہ طیبہ تشدد کیس میں بچی کے والد نےایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کر دیا تھا، متاثرہ بچی طیبہ کےوالد اعظم نےعدالت میں کہاکہ میں مقدمہ نہیں چاہتا، صلح کرنا چاہتا ہوں۔
طیبہ کےوالد نےکہا کہ بغیر کسی دباؤ کے ملزمان کو معاف کر رہاہوں، اگر آپ ملزمان کوبری کردیں تو مجھےکوئی اعتراض نہیں،جس پر جج نے ریماکیس دیئے تھے کہ ملزم کی ضمانت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مدعی اپنی مرضی سے بیان حلفی جمع کرائے تب ضمانت پر فیصلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا۔