اسلام آباد : پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں انسانوں کے لیے مضر صحت کیمیکل کمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پاکستان ٹی ایسوی ایشن نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چائے انسانی صحت کے لئے خطرناک نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن نے وزیر تجارت پرویز ملک کو لکھے گئے خط میں پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل Aflotoxinکمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف کیا۔
رائس ایکسپورٹرز نے وزرات تجارت کو خط میں کہا ہے کہ کہ پاکستان میں کینیا سے آنے والی چائے انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کے چئیرمین سمیع اللہ نعیم نے کہا ہے کہ کینیا سے آنے والی چائے میں مضر صحت اجزا کی باقاعدہ لیبارٹری جانچ ہونی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوداموں ذخیرہ کی گئی کینیا کی چائے کی بھی جانچ ضروری ہے۔
دوسری جانب پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین محمد آصف رحمان نے اس الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔
پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے، ایک پاکستانی سالانہ ایک کلو گرام چائے پی جاتا ہے ، پاکستانی سالانہ پچا س ملین ڈالر سے زیادہ کی چائے امپورٹ کرتے ہیں اور نصف کے قریب اسمگل ہوتی ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔
گزشتہ سال ملک میں اکیاون کروڑ ڈالر مالیت کی سترہ ملین کلو گرام چائے امپورٹ کی گئی جبکہ دس ملین کلو گرام چائے افغان ٹرانزٹ اور سے اسمگل کی گئی پاکستان میں سالانہ اسی کروڑ ڈالر کی چائے امپورٹ کی جاتی ہے۔