جمعہ, مارچ 21, 2025
اشتہار

گاؤں میں ’’کالے سائے‘‘ کی دہشت، لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور

اشتہار

حیرت انگیز

ایک ایسا گاؤں ہے جہاں کالے سائے کی دہشت نے لوگوں کو اتنا خوفزدہ کر دیا ہے کہ وہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ضلع پورنیہ میں ایک ایسا گاؤں ہے جہاں کے رہائشی مارے خوف کے وہاں سے نقل مکانی کر رہے ہیں اور یہ دہشت ایک کالے سائے نے پھیلائی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق لوگ عموماً جادو ٹونے اور بھوت پریت آسیب کی وجہ سے کالے سائے جیسے انہونے وجود سے خوفزدہ رہتے ہیں یہ کالا سایہ آسمان میں موجود سیاہی کی ایک سطح کی صورت میں ہے۔

تین ہزار سے زائد آبادی والے گڑ ملکی نامی اس گاؤں میں کچھ عرصہ قبل سب کچھ ٹھیک تھا اور لوگ خوش باش زندگی گزار رہے تھے۔ تاہم پھر اچانک آسمان پر ایک سیاہ تہہ نے ڈیرا جمایا اور اب صورتحال یہ ہے کہ گاؤں کے رہائشی دو منٹ کھانا کھلا چھوڑ دیں تو سیاہ خاک کی سطح جم جاتی ہے۔ گھر کی بار بار صفائی اور کپڑے دھو کر دھوپ میں سکھانے پر دوبارہ سیاہ ہو جاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس کالے سائے کی وجہ کوئی کالا علم، جادو ٹونا، بھوت یا آسیب نہیں بلکہ کچھ عرصہ قبل اس گاؤں میں قائم کی گئی رائس مل ہے۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ اس مل سے مسلسل دھواں نکلتا رہتا ہے جس نے گاؤں کی فضا کو اتنا آلودہ کر دیا ہے کہ آسمان میں ہمیشہ کالے دھوئیں کی سطح جمی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ فیکٹری سے نکلنے والے آلودہ پانی کی وجہ سے آس پاس کی زمین بھی بنجر ہو رہی ہے۔

فیکٹری کے دھوئیں کے زد میں آنے سے لوگ پہلے ہی سانس کی بیماری کی گرفت میں آتے جا رہے ہیں۔ اب پورنیہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹر سبھاش کمار نے اس سے بھی آگے کی خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ فیکٹری سے نکلنے والے زہریلی مادے کی وجہ سے کینسر کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

گُڑ ملکی گاؤں میں رہنے والے سنجے کمار داس کا کہنا ہے کہ فیکٹری چلانے والے نے گاؤں میں اسکول کھولنے کے لیے زمین خریدا تھا، لیکن پہلے یہاں مکئی یونٹ بنایا اور اب اسے رائس مل میں تبدیل کر دیا گیا۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ فیکٹری سے نکلنے والی راکھ گھروں کے اندر بیڈ روم تک پہنچ گئی ہے۔ گاؤں والوں نے پورنیہ کے ضلع مجسٹریٹ کو فیکٹری کے خلاف اجتماعی شکایت کی ہے۔

پورنیہ کے میونسپل کمشنر کمار منگلم نے بتایا کہ پہلے وہ اس سارے معاملے سے لاعلم تھے۔ اب اس کی تحقیقات کرائی جائے گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں