پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں سال 2019 دہشت گردی کے حوالے سے گزشتہ سالوں کی نسبت بہتر رہا، پولیس حکام کا عزم ہے کہ صوبے میں پولیسنگ کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ چھوٹے موٹے جرائم پر بھی قابو پایا جاسکے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی اور دیگر جرائم کے حوالے سے سال 2019 گزشتہ 10 سالوں کی نسبت بہتر رہا۔
رواں سال صوبے میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے 79 واقعات رپورٹ ہوئے۔ 28 فروری کو پشاور حیات آباد میں جسٹس ایوب خان کے قافلے کو مسلح دہشت گردوں نے ٹارگٹ کیا گیا جس وہ معمولی زخمی ہوئے۔
16 اپریل کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں اہم آپریشن کیا گیا جس میں مبینہ 5 دہشت گرد فورسز کے ساتھ براہ راست مقابلے پر رہے، آپریشن 17 گھنٹوں تک جاری رہا جس میں فورسز کو اہم کامیابیاں ملی۔
16 دسمبر کو پشاور ہائیکورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے سے 11 افراد زخمی ہوئے۔
صوبے کے جنوبی اضلاع میں جاری دہشت گردی کے پیش نظر پولیس اور انٹیلی جنس کے اہم آپریشنز کیے گئے جس میں ہائی پروفائل دہشتگرد نیٹ ورک کا قلعہ قمع کیا گیا۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال خیبر پختونخواہ میں قتل کے 2 ہزار 332 جبکہ اغوا برائے تاوان کے 11 واقعات درج ہوئے جو گزشتہ سال کی نسبت انتہائی کم ہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی جرائم کے واقعات میں کمی رہی۔
پولیس فورس نے عوام سے رابطے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے۔ رواں برس پولیس فورس کے لیے اسٹریٹ کرائم اور آئس کا نشہ بھی در سر بنا رہا۔
پولیس کے مطابق آنے والے سال میں عوام کو بہتر پولیسنگ فراہم کرنے، اور ہر قسم کے جرائم پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹل لاز انفرااسٹرکچر پر کام میں تیزی لائی جارہی ہے۔