کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دہشت گردوں کے درمیان مبینہ مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک جب کہ دو زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق آج صبح چھ بجے کراچی کے علاقے منگھوپیر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دہشت گردوں کے مابین مقابلہ ہوا، جس میں ایک دہشت گرد ہلاک ہو گیا جس کی شناخت عبداللہ محسود کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مبینہ مقابلے میں دو ملزمان زخمی ہو کر گرفتار بھی ہو گئے ہیں جن میں ایک کا نام شیر اللہ اور دوسرے کا سہیل بتایا گیا ہے، گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
سندھ رینجرز کی تصدیق
سندھ رینجرز کی جانب سے بھی واقعے کی تصدیق کی گئی ہے، رینجرز کا کہنا ہے کہ پاکستان رینجرز (سندھ) اور پولیس نے حساس معلومات کی بنیاد پر کراچی کے علاقے منگھو پیر میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر مشترکہ کارروائی کی تھی۔ ملزمان نے رینجرز اور پولیس کی ٹیم کو دیکھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کی، جوابی فائرنگ کے دوران تین ملزمان جن میں بدنام زمانہ ٹارگٹ کلر عبد اللہ محسود، شیر اللہ عرف شینا اور محمد سہیل شامل ہیں، کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔
رینجرز کے مطابق تینوں زخمی ملزمان کو فوری طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ٹارگٹ کلر عبداللہ محسود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جب کہ دیگر ملزمان کا علاج جاری ہے۔ ملزمان کے قبضے سے بھاری اسلحہ اور ایمونیشن بھی قبضے میں لیا گیا ہے اور 2 عدد مسروقہ موٹر سائیکلیں بھی بر آمد کر لی گئی ہیں جو کہ 2 دن قبل منگھو پیر کے علاقے سے چھینی گئی تھیں۔
رینجرز کا کہنا ہے کہ عبداللہ محسود کے 2 ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کام یاب ہوئے۔ 10 ڈکیتوں پر مشتمل یہ ایک منظم گروہ تھا جو کہ شہریوں کو لوٹنے، اغوا برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملو ث رہا ہے۔
ملزمان نے مارچ 2019 سہراب گوٹھ پل کے نیچے بھتہ نہ دینے پر ایک مرد اور دو خواتین کو زخمی کیا۔ اپریل 2019 میں دو پولیس اہل کاروں کانسٹیبل عابد علی اور طارق کو زخمی کیا۔ جولائی 2019 میں انڈس پلازہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں 2 افراد سمیع اللہ اور گل آکاخیل کو قتل کیا۔ جولائی 2019 میں جنجار گوٹھ کے علاقے میں پولیس اہل کاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ منگھو پیر کے علاقے میں ڈکیتی پر رینجرز اہل کار کو زخمی کیا۔ 9 دسمبر 2019 کو تھانہ سچل کے علاقے میں فرانزک ڈیپارٹمنٹ کی موبائل پر فائرنگ کی اور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
یہ گروہ عبد اللہ محسود کی سربراہی میں کراچی کے علاقے خصوصاً سہراب گوٹھ، جنجار گوٹھ، گلشن معمار، نیو کراچی، منگھو پیر، سپر ہائی وے اور سبزی منڈی کے علاقوں میں سنگین وارداتوں میں ملوث تھا اور خوف اور دہشت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ درج بالا ملزمان کے خلاف متعدد ایف آئی آر ز بھی درج ہیں اور تفتیش میں بھی مطلوب تھے۔ ملزما ن کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔