رپورٹ:مظہر اقبال
کراچی: قازغستان اور دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں سے پاکستان آنے والے کپاس کے 150 ٹرک افغانستان میں پھنس گئے، جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر بحران منڈلا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کپاس کے ان ٹرکوں کو افغانستان سے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی اور انھیں کراچی پورٹ کے ذریعے کلیئرنس حاصل کرنے کا حکم دیا ہے.
یاد رہے کہ ملک میں اس وقت کپاس کی تیس لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہے، جسے پورا کرنے کے لیے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پانچ جنوری کو کپاس امپورٹ کرنے پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری دی، لیکن بااثر کاٹن جینرزکے دباؤ کے باعث پندرہ روز تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا اور اب ان کے دباؤ پر ٹرکوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی.
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بااثر ذخیرہ اندوز کپاس کی قلت پیدا کرکے اپنی ذخیرہ کردہ کپاس مہنگے داموں فروخت کرنا چاہتے ہیں، اگر حکومت نے فوری نوٹس نہیں لیا اور ٹرکوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دی، تو کپاس کا بحران پیدا ہوسکتا ہے.
ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام خام مال کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے گا: عمران خان
واضح رہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا پاکستان کی برآمدات میں ستر فیصد حصہ ہے، یہ صنعت لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے. 2017 میں بجلی اور گیس کی قیمتیں مہنگی ہونے کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا اور تیس ٹیکسٹائل ملز حالیہ دنوں ٹھپ ہوگئیں۔ گذشتہ چند برسوں میں بند ہونے والی ٹیکسٹائل ملز کی تعداد 100 ہوگئی ہے.
ماہرین کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک کی ٹیکسٹائل مصنوعات کا مقابلہ کرنے سے پہلے ہی قاصر تھی، کپاس کے حالیہ بحران کے باعث انڈسٹری کی مشکلات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اگرآپ کو یہ خبرپسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں