اشتہار

میں نے اپنے بیٹے کا دل پھٹتے ہوئے دیکھا، باپ کی رُلا دینے والی داستان

اشتہار

حیرت انگیز

تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کے والدین کتنی مشقت اور اذیت میں رہ کر اپنے بچے کی زندگی اور سلامتی کیلئے کوششیں کرتے ہیں اس کا اندازہ لگانا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں۔ ایک ایسے ہی والد نے اپنی دکھ بھری داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کا دل پھٹتے ہوئے دیکھا ہے۔

تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے یعنی یہ والدین کی جینیاتی خرابی کے باعث اولاد میں منتقل ہوتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے مریض کے جسم میں خون کم بنتا ہے، یہ مرض ‮‬ہیموگلوبین ‮‬کی ‮‬‬بے‮قاعدہ پیداوار کی ‮‬وجہ‮‬ سے ‮‬پیدا ہوتا ھے۔

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضان میں ایسے ہی ایک باپ نے اپنے تھیلیسیمیا میں مبتلا نوجوان بیٹے کاشف کا احوال سنایا کہ جسے سن کر پتھر دل بھی موم ہوجائے۔ پروگرام کے میزبان وسیم بادامی اور اقرار الحسن کو اپنی روداد سناتے ہوئے اقبال صاحب خود بھی روپڑے۔

- Advertisement -

کاشف اقبال تھیلیسیمیا کیئر سینٹر ٹرسٹ کے روح رواں محمد اقبال نے بتایا کہ سال1980 میں جب کاشف پیدا ہوا تو میری عمر اس وقت 22 سال تھی اور کچھ دن بعد ہی اسے خون کی بوتلیں چڑھنا شروع ہوگئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ وقت گزرتا رہا اور کاشف نویں جماعت کے امتحانات دے رہا تھا تو اس کی تکلیف میں اور اضافہ ہوگیا۔

وہ بہت تکلیف میں تھا میں اسپتال میں کھڑا اللہ سے اپنے بیٹے کی مشکل کو آسان کرنے کی دعائیں مانگ رہا تھا، بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا علاج لندن میں ہے جس پر 90 لاکھ روپے کے اخراجات آنے تھے۔ کاشف اقبال کے والد کا کہنا تھا کہ جنید جمشید اور معین اختر کی کوششوں سے یہ رقم جمع ہوئی اور ہم اسے برطانیہ لے گئے۔

اقبال صاحب نے بتایا کہ وہاں جاکر بھی شفا نہ مل سکی اور ایک دن میرے سامنے میرے بیٹے کاشف کو موت نے جکڑ لیا، انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کا دل پھٹتے ہوئے دیکھا اس کی آنکھوں سے خون کی دھاریں نکلتی ہوئی دیکھیں، میری اللہ سے یہی دعا ہے کہ وہ مجھے اتنی توقیق اور ہمت دے کہ میں تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کی مکمل صحت یابی کے لیے کچھ کرسکوں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں