کراچی : صوبہ بلوچستان کی طرح وادی سندھ کوبھی اللہ نے قدرتی وسائل سے نوازا ہے‘ بدقسمتی سے قدرتی وسائل سے مالامال تھر ہمیشہ حکمران کی عدم توجہی کا شکار رہا۔ تاہم نجی کمپنیوں کی دلچسپی کے باعث اب وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے اس جانب توجہ دی شروع کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گوادر کے بعد صحرا ئے تھر بھی پاکستان کی ترقی میں معاون کردارادا کرنے کے لئے کوشاں ہے. تاہم ضرورت صرف اور صرف مکمل توجہ کی ہے. جس طرح طویل عرصے سے نظرانداز گوادر پورٹ پر گذشتہ سال دوست ملک چین کے تعاون سے ترقیاتی کام کا آغاز کیا گیا اسی طرح درینہ دوست ملک چین کی نجی کمپنی CEMEC کے اشتراک سے پاکستان کی نجی کمپنی نے تھر میں پوشیدہ قدرتی نعمت ” ۔کو ئلہ ” نکلنے کے لئے کمر کسی۔ جس پروفاق اور صوبے کی حکومت نے ان کی بھر پور پذ یرائی کی۔
اینگرومائننگ نے صحرا تھرمیں کوئلہ کی دریافت کے لئے حکومت سندھ اور تھری افراد کی اجازت سے 13000 ایکڑ زمین خریدی جبکہ حکومت سندھ نے 5000 ایکڑ زمین کمپنی کو اعزازی طور پر دی تاکہ مائننگ کمپنی زیا دہ ایریا پرکام کرکے پاکستان کو درپیش بجلی کے بحران پر قابو پا سکے۔
اس حوالے سے کمپنی کے جنرل مینجرطارق قادر کا کہنا تھا کہ اللہ نے پاکستان کو بیش بہا نعمتوں اورقدرتی وسائل سے نوازا ہے تاہم ہم نے ہی ان وسائل کو دریافت کرنے میں بہت دیرلگادی ہے۔
انہوں کہا کہ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے ستر سال بعد ہم نے کوئلے تک رسائی کے کام کا آغاز کیاہے. انہوں نے مزید کہا کہ کھدائی کا عمل جاری ہے تا حال ہم سطحِ زمین سے 60 فٹ نیچے پہنچے ہیں جبکہ کوئلہ ابھی بھی مزید 100 فٹ نیچے ہے۔
بریگیڈیئر (ر) طارق قادرنے تھرمیں موجود کوئلے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں 17.5 ملین کوئلے کے ذخائر ہیں اورتھر کے کوئلے کا شمار دنیا کے ساتویں درجے کے بہترین کوئلے میں کیا جا تا ہے۔
انہوں یہ بھی کہا کہ کوئلے تک رسائی کے لئے ہمیں پانی کے ذخائر بھی مل رہے ہیں جسے صاف اور میٹھا بننے کی کو شش کی جاری ہے تاکہ قلت آب پر بھی قابو پایاجا سکے۔
مائننگ کمپنی کے جنرل مینجر کا کہنا تھا کہ ہمارا پروجیکٹ جون 2019 تک مکمل ہو جا ئیگااور ہم 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہو جائیں گے‘واضح رہے موجودہ د گرگوں صورتحال کے پیش نظر پاکستان پاورسپلائی کے 60 ہزار شاٹ فال سے نبرد آزما ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاور پروجیکٹ کو 13 بلاکز میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ ہم بلاک 2 میں کام کر رہے ہیں.اگر حکومت نے 2019 کے بعد بھی ہم سے تعاون کیا تو ہم ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنانے کے قابل بھی ہوسکتے ہیں۔
بریگیڈ یئر(ر) طارق قادر نے مستقبل کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا کہ 2019 میں بجلی کے نرخ پاکستانی کرنسی کے مطابق 3 روپے فی یونٹ ہوں گےجبکہ پاکستان بیرونِ ملک بجلی فراہم کرنے کے بھئی قابل ہوجائے گا۔
ان کامزید کہنا تھا کہ تھرکول پاورپروجیکٹ ، گوادرپورٹ اورپاکستان، چائنا اقتصادی راہداری جیسے اہم زیرتعمیر منصوبوں کی بدولت بیرون ملک سرمایہ دار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
دوسری جا نب اینگرو کمپنی کے ترجمان سید کامران حسین کے مطابق سندھ اینگرو مائننگ کمپنی حکومت سندھ کے تعاون سے تھرکے مکینوں کے لئے روزگار ، تعلیم ، صحت کے مواقعے فراہم کرنے کے لئے بھی کمر بستہ ہے۔ جس کے تحت ’خو شحال تھر‘، ’ہنر مند تھر‘ ، ’پڑھا لکھا تھر‘ اور’ ہرا بھرا تھر‘ کے نام سے پرگرام بھی شروع کردیئے گئے ہیں۔
سید کامران حسین کا کہنا تھا کہ ’خوشحال تھر‘ کے تحت 12 سو سے زا ئد تھرکے رہائشوں کو روزگار فراہم کیا جا چکا ہے جبکہ مز ید افراد کو روزگارفراہم کیا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں کا کہنا تھا کہ ان افراد کو 20 سے 25 ہزار ماہانہ پر روزگار فراہم کیا گیا ہے جبکہ دیگربنیادی سہولیتں بھی فراہم کی گئی ہیں۔