تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

وہ کورونا علامت جو مریضوں میں وائرس کی شدت بتا سکتی ہے

عالمی ادارہ صحت اور دیگر ماہرین نے کوروناوائرس کی مختلف علامات ظاہر کی ہیں لیکن ان میں ایک ایسی علامت بھی ہے جو مریضوں میں وائرس کی شدت کی پیش گوئی کرسکتی ہے۔

طب کی دنیا میں ہونے والی نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سونگھنے کی حس سے محرومی سے کورونا کی شدت کا ممکنہ طور پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور صحت یابی سے متعلق بھی مشاہدہ ممکن ہے، سونگھنے کی حس میں اچانک کمی آنا یا مکمل ختم ہوجانا کوویڈ 19 کی علامات کا ہی حصہ ہے۔

ماہرین نے اس تحقیق میں یورپ کے اٹھارہ اسپتالوں سے ڈھائی ہزار سے زائد کورونا مریضوں کو شامل کیا، مشاہدے سے پتا چلا کہ ان میں سے 85.9 مریض سونگھنے کی حس سے محروم تو تھے لیکن ان میں بیماری کی شدت معمولی تھی جبکہ 4.5 فیصد میں معتدل اور 6.9 فیصد میں وائرس کی سنگین شدت پائی گئی۔

تحقیق کے مطابق مذکورہ مریضوں میں اس محرومی کا دورایہ 22 دن تک رہا جبکہ ایک چوتھائی مریضوں کو کورونا سے صحت یابی کے بعد بھی 60 دن تک یہ شکایت رہی۔

سائنس دانوں کا کورونا کے خلاف نیا اور مؤثر علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے بتایا کہ معتدل سے سنگین شدت کے مقابلے میں معمولی شدت رکھنے والے مریضوں میں سونگھنے کی حس سے محرومی جیسی علامت زیادہ ظاہر ہوتی ہے، اور مریض کو اس شکایت سے نکل کر معمول پر آنے تک ممکنہ طور پر 6 ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔

تحقیق میں شامل مریضوں میں 54.7 فیصد معمولی کیسز جبکہ 36.6 فیصد متعدل سے سنگین کیسز میں حس سے محرومی جیسی علامت سامنے آئی، ان دونوں گروپس میں 60 سے 6 مہینے کے دوران اس کا بدستور سامنا کرنے والوں کی شرح بالترتیب 15.3 فیصد اور 4.7 فیصد رہی۔

Comments

- Advertisement -