تازہ ترین

اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر کسی ملک کی تقلید نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا...

الیکشن کمیشن کا ووٹرز لسٹیں غیر منجمد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی...

افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث 200 عسکریت پسند گرفتار

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے...

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا...

معروف امریکی اخبار میں فلسطین کی حمایت کرنے والی ماڈلز کے خلاف اشتہار

نیویارک: امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کرنے والے فنکاروں کی مذمت کا اشتہار چھاپ دیا۔

معروف امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے اس ہفتے ایک فل پیج اشتہار شائع کیا، جس میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر فلسطین نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید، ان کی بہن جی جی حدید اور برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا کی مذمت کی گئی ہے۔

اشتہار کی سرخی میں لکھا  کہ بیلا،جی جی اور دعا، حماس دوسرا ہولوکاسٹ چاہتی ہے، اب ان کی مذمت کریں، اشتہار کو تین نمایاں اسٹارز کےلیے ایک خط کی شکل دی گئی تھی، یہ اشتہار ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ نےآرگنائز کیا، تیار کیا اور اس کی ادائیگی کی۔مذکورہ اشتہار اخبار کے مرکزی حصے میں ہفتے کو شائع ہوا اس اشتہار میں دعا لیپا اور حدید سسٹرزکو ’میگا انفلوئنسرز‘ کا نام دیا گیا ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسلی امتیاز کا الزام عائد کیا اور یہودی ریاست کو بدنام کیا ہے۔

برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ریکارڈ کو درست رکھنے اور یہ الزام عائد کرنے پر کہ وہ فلسطین کی حامی اور اینٹی سیمیٹک ہیں آرگنائزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

دعا لیپا نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے فالورز کو ایک طویل ٹیکسٹ میں لکھا میں ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے ذریعے دی نیویارک ٹائمز کے اشتہار میں شائع ہونے والے جھوٹے اور خوفناک الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہوں۔

انہوں نے لکھا کہا کہ یہ وہی قیمت ہے جو آپ اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے دفاع کے لیے ادا کرتے ہیں، میں یہ مؤقف اختیار کرتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہر یہودی، مسلمان اور عیسائی کو اپنی ریاست کے مساوی شہری کی حیثیت سے امن سے رہنے کا حق ہے۔

اپنے طویل پیغام میں انہوں نے واضح کیا کہ میں تمام مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہوں اور ہر طرح کی نسل پرستی کو مسترد کرتی ہوں۔

Comments

- Advertisement -