تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

معروف امریکی اخبار میں فلسطین کی حمایت کرنے والی ماڈلز کے خلاف اشتہار

نیویارک: امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کرنے والے فنکاروں کی مذمت کا اشتہار چھاپ دیا۔

معروف امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے اس ہفتے ایک فل پیج اشتہار شائع کیا، جس میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر فلسطین نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید، ان کی بہن جی جی حدید اور برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا کی مذمت کی گئی ہے۔

اشتہار کی سرخی میں لکھا  کہ بیلا،جی جی اور دعا، حماس دوسرا ہولوکاسٹ چاہتی ہے، اب ان کی مذمت کریں، اشتہار کو تین نمایاں اسٹارز کےلیے ایک خط کی شکل دی گئی تھی، یہ اشتہار ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ نےآرگنائز کیا، تیار کیا اور اس کی ادائیگی کی۔مذکورہ اشتہار اخبار کے مرکزی حصے میں ہفتے کو شائع ہوا اس اشتہار میں دعا لیپا اور حدید سسٹرزکو ’میگا انفلوئنسرز‘ کا نام دیا گیا ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسلی امتیاز کا الزام عائد کیا اور یہودی ریاست کو بدنام کیا ہے۔

برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ریکارڈ کو درست رکھنے اور یہ الزام عائد کرنے پر کہ وہ فلسطین کی حامی اور اینٹی سیمیٹک ہیں آرگنائزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

دعا لیپا نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے فالورز کو ایک طویل ٹیکسٹ میں لکھا میں ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے ذریعے دی نیویارک ٹائمز کے اشتہار میں شائع ہونے والے جھوٹے اور خوفناک الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہوں۔

انہوں نے لکھا کہا کہ یہ وہی قیمت ہے جو آپ اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے دفاع کے لیے ادا کرتے ہیں، میں یہ مؤقف اختیار کرتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہر یہودی، مسلمان اور عیسائی کو اپنی ریاست کے مساوی شہری کی حیثیت سے امن سے رہنے کا حق ہے۔

اپنے طویل پیغام میں انہوں نے واضح کیا کہ میں تمام مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہوں اور ہر طرح کی نسل پرستی کو مسترد کرتی ہوں۔

Comments

- Advertisement -