تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت پر اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد اور سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جاری ہے اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیے اور عدالت عظمیٰ سے اس معاملے پر فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست کی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ فل کورٹ کے لیے تمام ججز کی دستیابی آسان نہیں ہوتی۔ معمول کے کیسز بھی متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کوئٹہ، کراچی اور لاہور میں بینچ تھے، آئندہ ہفتے لاہور میں بھی بینچ ہے۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد کر دی اور سماعت پیر کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے سیاسی جماعتوں کو سن لیں، بعد میں دلائل دوں گا اور معاشی حالات پر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک ، اکرم شیخ ، کامران مرتضیٰ کو بھی سنیں گے لیکن پہلے ریاست پاکستان کو سننا چاہتے ہیں۔ آپ سیکیورٹی اور فنڈز پر بات کریں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ 20 ارب کا نہیں پوری معیشت کا ہے۔ ملک کو 1500 ارب خسارے کا سامنا ہے۔ 30 جون تک شرح سود 22 فیصد تک جاسکتی ہے۔ شرح سود بڑھنے سے قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس استفسار کیا کہ کیا ماضی کے قرضوں پر بھی نئی شرح سود لاگو ہوتی ہے؟

اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا 8 اکتوبر تک انتخابات ملتوی ہوسکتے ہیں اس پر جواب دیں، حکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے، فیڈرل کونسلیڈیٹڈ فنڈز کس کے اختیار میں ہے اور اس میں کتنی رقم موجود ہے؟ 20 ارب خرچ ہوتے ہیں تو خسارہ کتنے فیصد بڑھے گا۔ الیکشن اخراجات شاید خسارے کے ایک فیصد سے بھی کم ہے۔  1500 ارب خسارے میں 20 ارب سے کتنا اضافہ ہوگا؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر پورا جمع ہوا تو سپلیمنٹری بجٹ میں 170 ارب کی توقع ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 2019 کے رولز پڑھ کر بتائیں فنڈ کس کے کنٹرول میں ہوتا ہے۔ پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا جائزہ لیں۔ رولز کےمطابق تو کونسلیڈیٹڈ فنڈز اسٹیٹ بینک میں ہوتا ہے، اسٹیٹ بینک کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے، الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے۔ کمیشن کہتا ہے کہ فنڈز مل جائیں تو 30 اپریل کو الیکشن کرا سکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -