سعودی عرب میں کسی شہر یا علاقے سے دوردراز مقام پر جانے کے لیے عموماً لوگ کرائے پر گاڑیاں حاصل کرتے ہیں، اس خبر میں گاڑیوں کے حصول کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کرائے پر حاصل کی جانے والی گاڑیاں نئے ماڈل کی ہوتی ہیں جس سے سفر کے دوران گاڑیوں کے خراب ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا، سعودی عرب میں ملٹی نیشنل سمیت دیگر کمپنیاں بھی ‘رینٹ اے کار’ کا کاروباری کررہی ہیں۔ عام طور پر بڑی کمپنیوں کے کرائے دیگر کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔
بڑی کمپنیوں کا فائدہ یہ ہوتا ہےکہ اگر کوئی صارف مستقل ممبر بن جائے تو اسے ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے جبکہ گاڑی خراب ہونے کی صورت میں متبادل کی ذمے دار بھی کمپنیاں ہوتی ہیں۔
ماضی میں شہری شکایت کرتے تھے کہ گاڑیاں واپس کرنے کی صورت میں ٹینک میں پٹرول موجود ہوتا ہے جس کی کٹوتی رینٹ سے نہیں کی جاتی۔ اسی کے پیش نظر سعودی عرب کی معروف رینٹ اے کار سروس نے نئی پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت اب گاڑی ٹینک فُل کرکے دی جاتی ہے اور صارف پابند ہوتا ہے کہ وہ بھی اسے فل کرکے واپس کرے۔
گاڑی کی انشورنس پالیسی
کار سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے پاس معمولی رقم میں انشورنس پالیسی موجود ہے، سڑکوں پر ٹریفک کا بہاؤ اور ازدحام سے ناخوشگوار واقعے کے امکانات ہوتے ہیں، انشورنس ہونے کی صورت میں مختلف پیچیدہ مسائل سے بچا جاسکتا ہے جبکہ جرمانے کی مد میں خطیر رقم بھی نہیں دینا پڑے گی۔
مملکت میں گاڑیوں کے ماڈل کے حساب سے انشورنس رقم مختص ہے۔ معروف کمپنیاں فل انشورنس کی مد میں ایک دن کے 50 ریال وصول کرتی ہیں جبکہ تھرڈ پارٹی انشورنس بھی ممکن ہے۔
گاڑی حاصل کرنے کا طریقہ
کرائے پر گاڑیاں حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں نے ایپلی کیشنز متعارف کرائی ہوئی ہیں جس پر 5 فیصد ڈسکاؤنٹ ملتا ہے، اگر طویل دورانیے کیلئے گاڑی لی جائے تو کافی بچت کے امکانات ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں کمپنیوں نے اپنے دفاتر بھی قائم کر رکھے ہیں جہاں دسکاؤنٹ کی سہولت نہیں ہے۔
اگر آپ کمپنی کے ’گولڈ ‘ یا ’سلور‘ کارڈ ہولڈر ہیں تو اس صورت میں ڈسکاونٹ ملے گا۔
گاڑیاں بک کراتے ہوئے اچھی طرح معائنہ کرلیں تاکہ سفر کے دوران کسی قسم کی مشکلات پیش نہ آئے۔ اوپن کلو میٹر پالیسی حاصل کرنے سے اضافی رقم ادا نہیں کرنے پڑتے۔ جب گاڑی مل جائے تو محکمہ ٹریفک کے ریکارڈ میں وہ آپ کے نام ٹرانسفر ہوجاتی ہے اور واپسی کی صورت میں خارج کردیا جاتا ہے۔